اس آیت کی تفسیر میں امام قرطبی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’اس آیت میں عورت کویہ حکم دیا گیاہے کہ وہ اپنے خاوند کی اطاعت کرے اوراس کی عدم موجودگی میں اس کے مال وگھر اوراپنی عزت کی حفاظت کرے‘‘۔ ۴۳؎ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: ’’لاتنفق امرأۃ شیئا من بیت زوجہا إلابإذن زوجہا قیل یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولاالطعام؟قال ذلک أفضل اموالنا‘‘۴۴؎ ’’کوئی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے کوئی چیز خرچ نہ کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیاکہ غلہ اوراناج بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’وہ توہمارے ہاں افضل قسم کامال ہے۔‘‘ واضح رہے کہ جن روایات میں عورتوں کا اپنے خاوندوں کے مال سے صدقہ وخیرات کرنے کی فضیلت مذکورہے۔وہ خاوند کی پیشگی اجازت اوررضامندی کے ساتھ مشروط ہیں حتی کہ عورت کا ظن غالب یہ ہوکہ خاوند کے مال سے صدقہ کرنے سے ناراض نہیں ہوگا توعورت کواپنے خاوند سے کسی تحریر ی اجازت نامے کی ضرورت نہیں بلکہ خاوند کے رویے ہی کواس کی اجازت سمجھا جائے گا لیکن اگر اس کی طبیعت اس منافی ہو اوروہ اپنی اجازت کے بغیر صدقہ کرنے پر برہم ہوتاہو توپھر بلااجازت صدقہ کرنا درست نہیں۔ بلکہ امام نووی رحمہ اللہ مسلم کی شرح میں لکھتے ہیں کہ’’بیوی اورخاوندکے لیے اشد ضروری ہے کہ وہ خاوند اورمالک کی اجازت سے صدقہ کریں ورنہ انہیں صدقہ کرنے پر اجر تودرکنار،روزقیامت اس کابرابر حساب دیناہوگا۔۴۵؎ راحت وسکون کا حصول بلاشبہ راحت وسکون کے حصول کا فطری طریقہ نکاح ہے،جس سے روحانی وجسمانی اضطراب سے نجات ملتی ہے اور نہ صرف نظر حرام کی طرف جھانکنے سے بچ جاتی ہے بلکہ دل حلال پر قانع بھی ہوجاتاہے،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمِنْ آیَاتِہٖ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجًالِّتَسْکُنُوْاِلَیْہَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَوَدَّۃًوَّرَحْمَۃً إِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاَیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْن﴾۴۶؎ ’’اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہارے نفسوں سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان کے ساتھ سکون وراحت حاصل کرو اورتمہارے درمیان محبت اوررحمت بنادی بے شک اس میں اس قوم کے لیے نشانیاں ہیں جوفکر کرتے ہیں۔‘‘ مذکورہ آیت نکاح کے ذریعہ راحت وسکون ہونے پر واضح دلیل ہے اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’حبب إلی النساء والطیب وجعلت قرۃعینی لی فی الصلوٰۃ‘‘۴۷؎ ’’(میرے دل میں)عورتوں اورخوشبو کی محبت ڈالی گئی ہے اورمیری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘ عفت وعصمت اورپاکدامنی بلا شبہ ہر ایک سلیم الفطرت شخص عفت و عصمت اور پاکدامنی کو پسند کرتا ہے اور اس کا مکمل حصول تو نکاح کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے اسی لئے مقاصد نکاح میں اس کو(عفت وعصمت) ممتاز مقام حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ مرد کی عزت گوارا نہیں کرتی کہ اس کی بیوی کسی |