٭ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’وأعظم المقاصد التناسل والرجل یکفی لتلقیح عدد کثیر من النساء‘‘۴۰؎ ’’اورنکاح کے مقاصد میں سے سب سے بڑا مقصد نسل بڑھاناہے اورایک مرد بہت زیادہ عورتوں کوبار آور کرنے کے لیے کافی ہے۔‘‘ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ شادی سے قبل یہ کیسے معلوم ہوگا کہ فلاں عورت کثرت نسل کا باعث بنے گی یا فلاں عورت زیادہ بچے جنے گی۔ اس کاجواب یہ ہے کہ مختلف قرائن سے اس بات کااندازہ کیا جاسکتاہے،مثلا اس عورت کے خاندان کی دوسری عورتوں کے حالات معلوم کرکے یا اس کی صحت،عمر اورکنوارپن کااندازہ کرکے،یہاں یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں بلاوجہ ضبط ولادت کوپسند نہیں کیاگیاجبکہ اسے قومی وملی مسئلہ بناکر ملکی سطح پر قانونی حیثیت میں نافذ کردینا توکسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ ٭تحفظ مال وگھر مال وگھر کی حفاظت نکاح کے بنیادی مقاصد میں سے ہے عورت بنیادی طورپر خاتون خانہ ہے عورت کی اصل ذمہ داری گھر کی دیکھ بھال اوربچوں کی پرورش وتربیت اورگھر یلو کام کاج کوبجالاناہے اس لیے کسی ریاست،کسی انجمن،کسی معاشرہ،کسی ایسوسی ایشن اورخود کویہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ گھر کواجاڑ کر زندگی کے دوسرے شعبوں کے بناؤ سنگھار میں لگ جائے۔اگر وہ اپنی بنیادی ذمہ داریاں ترک کرکے سیاست ومعیشت اورفلسفے کی گتھیاں سلجھانے لگ جائے اوروسیع معاشرہ کے دائرے میں اپنی جولانیاں دکھانے لگے تواسلام کی نظر میں یہ معصیت ہے۔ قرآن واضح حکم دیتاہے: ﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ﴾۴۱؎ نکاح کرنے سے ایک طرف تو گھریلو کاموں میں نظم آتاہے دوسری طرف اس کا بیرونی کام بھی منظم ہوتا ہے اس سے انسان کی ذمہ داری کی حدبندی ہو جاتی ہے۔جو خاوند اور بیوی ہر ایک کے ذمہ ہیں عورت گھریلو کام کاج کا خیال رکھتی ہے،اولاد کی تربیت کرتی ہے اور خاوند کے لیے ایسی اچھی فضا پیداکرتی ہے کہ جس سے اسکی تھکاوٹ کو آرام پہنچے اور وہ چستی پائے اور ان مشقتوں سے سکون پائے جو اسے کمائی کرنے سے اور ضروریات وگھر کے اخراجات کے مہیا کرنے میں پیش آتی ہیں اسی عدل وانصاف کی حامل تقسیم کایہ فائدہ بھی ہے کہ ہر ایک اپنے فطری کام کو اسطرح کرے گا جس سے اللہ راضی ہوگا اور لوگ اسکی تعریف بھی کریں گے اور دیگر ثمرات بھی حاصل ہوں گے۔ گویا عورت کوچاہیے کہ وہ خاوند کی عدم موجودگی میں اس کے مال وگھر کی مکمل حفاظت کرے اورکسی طرح کی خیانت کا ارتکاب نہ کرے۔قرأن کریم میں نیک عورتوں کی دیگر خصوصیات کے ساتھ اسے بھی بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے: ﴿فَالصَّالِحَات قَانِتَات حَافِظَاتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَاحَفِظَ اللّٰہ …﴾۴۲؎ ’’پس نیک عورتیں وہ ہیں جوفرمانبرداری کرنے والی ہیں اورخاوند کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں(مال وکوآبرو)کی حفاظت کرنے والیاں ہیں۔‘‘ |