Maktaba Wahhabi

51 - 372
مرتبہ(اجازت لینے )حاضرہوا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’محبت کرنے والی اورزیادہ بچے پیداکرنے والی عورت سے شادی کرو کیونکہ میں تمہاری کثرت سے دوسری امتوں پر فحر کروں گا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ألنکاح من سنتی فمن لم یعمل بسنتی فلیس منی وتزوجوا فإنی مکاثر بکم الأمم:ومن کان ذا طول فلینکح ومن لم یجد فعلیہ بالصیام فان الصوم لہ وجاء‘‘۳۶؎ ’’نکاح کرنامیری سنت ہے جس شخص نے میری سنت پرعمل نہ کیا وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر نہیں اورتم شادیاں کرو میں(قیامت کے دن)دوسری امتوں پر تمہاری کثرت کی وجہ سے فخرکروں گا اورجوشخص تم میں سے کشادگی والاہو اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرے اورجواس کی طاقت نہ رکھتاہوتووہ شخص روزے رکھے بے شک روزہ اس کے لیے ڈھال ہے۔‘‘ کثرت نسل میں وہ عمومی مصالح اورخصوصی منافع ہیں جن پر اقوام بہت حرص رکھتی ہیں کہ ان کی افرادی قوت زیادہ ہو اس طرح کہ جن کے بچوں کی تعداد زیادہ ہو اور ان کی نسل کثیرہو انہیں بطورِحوصلہ افزائی انعامات دیئے جاتے ہیں۔ قدیم قول ہے کہ عزت زیادہ والے کے لیے ہے،یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو توڑنے والی کوئی چیز اس پر غالب نہ آسکی۔ ایک دفعہ احنف بن قیس سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے یزید ان کے سامنے بیٹھاتھا وہ اس کی طرف نظر تعجب ڈال رہاتھا۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ اس لڑکے کے بارے میں کیا کہتے ہیں وہ ان کاارادہ سمجھ گئے بولے اے امیر المؤمنین یہ ہمارے پشتوں کے ستون ہیں ہمارے دلوں کا پھل اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں انہی کی وجہ سے ہم دشمن پر حملہ کرتے ہیں اوریہ ہمارے بعد ہمارے جانشین ہیں آپ ان کے لیے نرم زمین اورسایہ دار آسمان بن جائیں اگروہ آپ سے کچھ مانگیں توانہیں دے دیں۔آپ سے رضا چاہیں توان سے راضی ہوں اپنی عطاء ان سے نہ روکیں ورنہ یہ آپ کے قرب سے اکتاجائیں گے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:اے ابو البحر!اللہ تیرا بھلا کرئے،وہ ایسے ہی ہے جیسے آپ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا۔۳۷؎ اللہ تعالیٰ نے قرٖآن کریم میں ایک آدمی کوبیک وقت چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر مختلف انداز میں مذکورہ مقصدکاتذکرہ کرتے ہیں،سورۃ النساء میں ہے: ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّاتُقْسِطُوْا فِی الْیَتَامٰی فَانْکِحُوْا مَاطَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَائِ مَثْنٰی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ﴾۳۸؎ ’’کہ اگرتم اس بات سے گبھراتے ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکوگے توپھر تم کو جوعورتیں پسند آئیں ان میں سے دد دو،تین تین اورچار چار سے تم نکاح کرسکتے ہو۔‘‘ یاد رہے کہ’’نساء‘‘کا لفظ جمع پر بولاجاتا ہے جس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کرنے کا حکم فرمایا۔اوراس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کامقصود امت مسلمہ میں اضافہ کرناہے جس کی کثرت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن باقی امتوں پر فخر کریں گے۔ ٭ بدائع الفوائد میں کثرت ازواج کا ایک اہم مقصد کثرت نسل بیان کیا گیاہے: ’’وأیضًاففی التوسعۃ للرجل یکثر النسل الذی ہو من اہم مقاصد النکاح‘‘۳۹؎ اسی طرح زیادہ شادیاں کرنے سے آدمی کی نسل بڑھتی ہے جوکہ نکاح کے اہم مقاصد میں سے ہے۔
Flag Counter