Maktaba Wahhabi

230 - 372
فحش گوئی اور دشنام طرازی سے سختی سے منع کرتا ہے۔یہاں تک کہ قرآن مجیدنے معبودان باطلہ تک کو گالی دینے سے سختی سے منع فرما دیا ہے: ﴿وَلَاتَسُبُّوْالَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ فَیَسُبُّوْاللّٰهَ عَدْوًا بِغَیْرِعِلْمٍ کَذَلِکَ زَیَّنَا لِکُلِّ أمَّۃٍ عَمَلَہُمْ ثُمَّ إِلٰی رَبِّہِمْ مَرْجِعُہُمْ فَیُنَبِّئُہُمْ بِمَاکَانُوْایَعْمَلُوْنَ﴾۷۶؎ ’’اور اے مسلمانو!یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالیاں نہ دو،کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر جہالت کی بنا پر اللہ کو گالیاں دینے لگیں۔ہم نے تو اسی طرح ہر گروہ کے لئے اس کے عمل کو خوشنما بنا دیا ہے،پھر انہیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر آنا ہے،اس وقت وہ انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’قال العلماء حکما باقی فی ہذہ الأمۃ علی کل حال فمتی کان الکافر منعتہ وصف أن یسب الإسلام او النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم او اللّٰہ عزوجل فلا یحل لمسلم أن یسب صلتانہم ولا دینہم ولا کنائسہم ولا یتعرض إلی مایؤدی إلی ذلک لا إنہ بمنزلۃ البعث علی المعصیۃ‘‘۷۷؎ ’’علماء کے نزدیک اس آیت کاحکم یعنی کفارمکہ کے مقدسات کوگالی نہ دینااب بھی باقی ہے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہے۔اس لیے جب کافرمسلمانوں کے مقابلے میں قوت میں ہوں اوراس بات کاڈرہو کہ ردعمل کے طورپروہ اسلام،رسول صلی اللہ علیہ وسلم یااللہ تعالیٰ کوگالی دیں گے توکسی مسلمان کے لئے جائزنہیں کہ وہ غیرمسلموں کی صلیب،عبادت گاہوں اوردین میں سے کسی کوگالی دے اورنہ ہی کوئی اورایسی حرکت کرے جواس کاسبب بنے کیونکہ یہ گناہ پرابھارناہوگا۔ مذمت گالی ا وراحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سچی،ستھری،سیدھی اور صاف گفتگو فرماتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی زبان سے گالی دی اور نہ ہتک آمیز بات کہی۔صحیح حدیث میں وارد ہے۔’’لم یکن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فاحشا ولا متفخشا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم طبعانہ بدگو تھے اور نہ تکلف برتنے والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کرنے والے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔((واللّٰه ماسبنی سبہ قط)) اللہ کی قسم!مجھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی گالی نہیں دی۔بلکہ نرم اور حوصلہ افزا بات کی اور اسی صفت عظیم کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو درس دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال أربع من کن فیہ کان منافقا خالصا ومن کانت فیہ خصلۃ منہن کانت فیہ کان فیہ خصلۃ من النفاق حتی یدعہا إذا اؤتمن خان وإذا حدث کذب وإذا عاہد غدر وإذا خاصم فجر)) ۷۸؎ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس آدمی میں چارخصلتیں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے اورجس میں ان میں سے ایک پائی گئی تواس میں نفاق کی ایک علامت پائی گی یہاں تک کہ اسے ترک کردے۔ 1۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے اس میں خیانت کرے۔ 2۔ جب بھی بات کرے توجھوٹ بولے۔ 3۔ جب کسی وعدہ کرے توخلاف ورزی کرے
Flag Counter