Maktaba Wahhabi

231 - 372
4۔ جب کسی سے جھگڑا ہوجائے توگالیاں دے۔ سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الحیاء من الإیمان والإیمان بہ فی الجنۃ والبذاء من الجفاء والجفاء فی النار)) ۷۹؎ ’’حیاء ایمان کاحصہ ہے اورایمان موجب جنت ہے اوربے ہودہ گوئی بدخلقی ہے اوربدخلقی موجب جہنم ہے۔‘‘ کتب احادیث میں ایسی بہت سی روایات ہیں جن میں جھوٹ اور گالیوں اور برے اخلاق کی مذمت کی گئی ہے اور اخلاق حسنہ کو ایمان کا تتمہ کہاگیا ہے۔’’إن میں أکمل المؤمنین إیمانا أحسنہم خلقا‘‘ لہٰذا والدین پر فرض ہے کہ اپنی اولاد کی ایسی تربیت کریں کہ وہ بد اخلاقی اور بد زبانی کو ترک کرتے ہوئے اخلاق حسنہ کے مالک بن جائیں ان کی ہر بات ہر فعل میں حسن ہونا چاہیے گویاوہ سراپا اخلاق بن جائیں۔ نکاح اولاد کا ایک حق یہ بھی ہے کہ والدین ان کے نکاح کا بندوبست کریں بحیثیت مجموع خاندان،معاشرہ اور بالخصوص والدین اس بات کے پابند ہیں کہ وہ اپنے جوان بچوں کی تنظیم کیلئے مناسب قدم اٹھائیں۔ورنہ وہ خود اپنی جنسی تسکین کیلئے کوشش کریں گے تودنیامیں فسق وفجور اور فساد برپا ہو جائے گا لہٰذا ایسے حالات پیدا ہونے سے قبل ہی والدین اپنی اولاد کیلئے ان کے نکاح کا بندوبست کر دیں تاکہ اولاد بے راہ روی کا شکار نہ ہو جائے۔شریعت اسلامیہ اسی چیز کا درس دیتی ہے۔ عن علقمۃ قال بینا انا جالس مع عبداللّٰه رضی اللّٰہ عنہ فقال کنامع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال من استطاع الباء ۃ فلیتزج فإنہ أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فإنہ لہ وجاء‘‘۸۰؎ حضرت علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھاہواتھاوہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جوتم میں شادی کی طاقت رکھتاہے پس اسے چاہے کہ شادی کرلے اس لیے کہ شادی آنکھوں کوجھکادینے والی اورشرمگاہ کی محافظت کاذریعہ ہے اورجواس کی طاقت نہیں رکھتاتووہ اس کے لیے ڈھال کاکام کرے گا۔اورقرآن وسنت کاحکم ہے کہ اپنے ماتحتوں کے نکاح کرو۔قرآن کریم میں ہے﴿وَأَنْکِحُوْالأیَامٰی ﴾۸۱؎ ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم عن أبی سعید وعباس رضی اللّٰہ عنہ قالا قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((من ولدلہ ولد فلیحسن إسمہ وأدبہ فإذا بلغ فلیزوجہ فأن بلغ ولم یزوجہ فأصاب اثما فإنما اثمہ علی ابیہ)) ۸۲؎ ’’حضرت ابوسعیدرضی اللہ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس آدمی کو اللہ تعالیٰ بیٹے کی نعمت سے نوازے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے۔اور اسے ادب و آداب سکھائے اور جب بالغ ہو جائے تو اس کا نکاح کرے اور اگر اس کے بالغ ہونے پر اس کا نکاح نہیں کیا تو وہ گناہ و زنا کا ارتکاب کرے گا تو اس کاگناہ اس کے والدین پرپڑے گا۔‘‘ عن عمربن الخطاب وأنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہم عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال((فی التوراۃ مکتوب من بلغت ابنتہ اثنتی عشرۃ سنۃ ولم یزوجہا فأصابت إثما فإثم ذلک علیہ)) ۸۳؎ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تورات میں لکھا ہے جس کی بیٹی بارہ سال
Flag Counter