’’وہ اس بات کوپسندکرتے تھے کہ بچپن کے دانت گرتے وقت سے بچے کونمازسکھلانے کی ابتداء کی جائے۔‘‘ مذکورہ بالا احادیث و آثار اور سلف صالحین کے اقوال و افعال اور طرز عمل سے ثابت ہوا کہ والدین اور دیگر لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو تعلیم نماز دیں ان کے حقوق کی پاسداری کریں۔اس سے صرف حقوق اولاد ہی ادا نہیں ہوں گے بلکہ امت محمدیہ کے ہر فرد پر انبیاء ورسل کے سلسلہ انقطاع کے بعد تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا فریضہ کا درجہ رکھتاہے۔جس بنا پر اسے خیر امت کا لقب دیا گیا ہے ان کو بے انتہاء اور نہ ختم ہونے والا ثمرہ بھی عطا ہو گا۔ بچے کواللہ اوراللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اورقرآن کریم کی تلاوت کاعادی بنانا محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور تلاوت قرآن لازم و ملزوم چیزیں ہیں۔وہ اسطرح کہ جسکو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہو گی وہ سنت نبوی 1 پر عمل کرتے ہوئے تلاوت قرآن کرے گا اور جو شخص اپنے لیل ونہار،شب و روز میں تلاوت قرآن کو اپنا معمول بنا لے گا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کو ضروری سمجھے گا وہ اس لئے کہ اسکے قلب و ذہن میں یہ بات موجود ہو گی کہ قرآن کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہی ہمیں ملا ہے گویا مذکورہ دونوں چیزیں ہمارے ایمان کا جزو لاینفک اور ایمانی تقاضہ ہیں تو یہ دونوں چیزیں ہمارے بچوں کی تعلیم وتربیت کا حصہ ہیں۔جس سے بچے اپنے ایمان میں پختہ اور راسخ ہوں گے۔گویا ان دونوں چیزوں کی تعلیم اولاد کے حق ہونے کیساتھ ساتھ والدین کا فریضہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشادفرمایا: ﴿قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌالرَّحِیْمٌ﴾۵۲؎ ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!لوگو سے کہہ دو کہ ’’ اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی اختیار کرو،اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے در گزر فرمائے گا۔وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے۔‘‘ یہ آ یت کریمہ اس حقیقت سے آشنا کر رہی ہے کہ ہر وہ آدمی جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویدار ہے وہ اس وقت تک حقیقی معنوں میں محب اللہ اور محب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہو سکتا جہاں تک کہ وہ شریعت اسلامیہ کا مطبع نہ ہو جائے۔ ٭ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((زعم قوم انہم یحبون اللّٰہ فابتلاہم اللّٰه بہذہ الآیۃ)) ۵۳؎ ’’بعض لوگوں نے دعوی کیاکہ ہم اللہ سے محبت کرتے ہیں تواللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرماکران کی آزمائش کی۔‘‘ گویا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ایمان کاحصہ ہے،جس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا لہٰذا بچوں کا والدین پر حق ہے کہ ان کو ایمانیات سے آگاہ کیا جائے۔ اور ان کے سامنے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر مبنی آیات و احادیث پڑھی جائیں اور اس کے فضائل ومناقب بیان کر کے انہیں محبت الٰہی و رسول پر ابھارا اور برانگیختہ کیا جائے۔تاکہ بچپن ہی سے وہ اس چیز کے عادی بن جائیں۔اب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی زبان سے اپنی محبت کے بارے میں ارشادات بیان کرتے ہیں تاکہ بحث کامقصود عیاں ہو سکے۔ 1۔ عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال((فواللّٰه الذی نفسی بیدہ لایؤمن أحدکم حتی أکون أحب |