الجنۃ شاء ت)) ۵۲؎ ’’جب عورت پانچوں نمازیں پڑھے اور رمضان کے مہینے کے روزے رکھے اوراپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اوراپنے خاوندکی اطاعت کرے توجس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔‘‘ جب عورت اپنے خاوندسے سوال کرتی ہے تووہ بہترین عورت شمارہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیاگیاکہ بہترین عورت کون سی ہے۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((التی تسرہ إذا نظرو تطیعہ إذا امر ولا تخالفہ فی نفسہا وما لہا بما یکرہ)) ۵۳؎ وہ عورت کہ جب اس کاخاونداس کی طرف دیکھے تووہ اسے خوش کردے اوراپنی ذات کے متعلق معاملات میں اپنے خاوندکی مخالفت نہ کرے اوراپنے مال کواس طرح سے صرف نہ کرے جس کووہ نہ پسندجانے۔ حق طلاق شریعت یہودیہ شریعت یہودیہ میں طلاق کی عام اجازت ہے البتہ عورت کے صرف مردکے زناکارثابت ہونے کی صورت میں طلب تفریق کاحق ہے۔طلاق کے بعدمرد اپنی زوجہ سے دوبارہ نکاح نہیں کرسکتا۔جب تک کہ وہ کسی دوسرے مردسے نکاح کرکے دخول کے بعداس سے تفریق حاصل نہ کرلے یاوہ خوداسے طلاق دے وہ یامرجائے۔۵۴؎ ہندومذہب عام ہندومذہب طلاق کے نام سے آشنانہیں کیونکہ ہندونقطہ نظرکے مطابق ’نکاح‘ شوہروزوجہ کے درمیان ناقابل تنسیخ ہے۔لہذا کسی فریق کوبھی طلاق کی اجازت نہیں حتی کہ مردکازوجہ سے ترک تعلق کرلینایاکسی ایک کامرتکب زناہونابھی فسخ نکاح کاموجب نہیں مگراب ہندوں کے قانون میں بھی طلاق کا حق تسلیم کرلیاگیاہے۔۵۵؎ عیسائی مذہب عیسائی مذہب نکاح کوناقابل انقطاع تصورکرتاہے۔لیکن بالآخرمجبورہوکریہ قراردیا گیاکہ فریقین میں سے کسی ایک کا مرتکب زناہونا،علیحدگی کاموجب ہوسکتاہے۔مگریہ علیحدگی صرف جسمانی ہوگی رشتہ نکاح بدستورقائم رہے گا کیونکہ ’’جس کواللہ نے جوڑا ہے اسے آدمی جدانہ کرے۔۵۶؎ بالفاظ دیگرزوجین میں سے کسی ایک کو نکاح ثانی کرنے کی اجازت نہ ہوگی بلکہ وہ بقیہ عمر’’ازدواجی زندگی‘‘سے محروم رہیں گے۔جس کالازمی نتیجہ یہ ہواکہ ہر اخلاقی برائی اورحرام کاری کو کھلی چھٹی مل گئی۔اس موضوع پر ’’اسٹیٹ‘‘میں زبردست آویزش ہوئی اورعیسائی چرچ دوگروہوں میں بٹ گیا۔ایک رومن کھیتھولک اوردوسرا پروٹسٹنٹ،ایک وہ جو ازدواجی تعلق کو ناقابل انقطاع تصورکرتاہے اوردوسرا قابل انقطاع۔۵۷؎ |