اسلام میں خاوندکاحق طلاق اسلام کے ہرآئین اوردستورمیں دنیاجہاں کی مصالح پنہاں ہیں۔اسلام ہر فرد کے لئے آسانیاں پیداکرتاہے۔’’ان الدین یسر‘‘اورمعاشرے کواعلیٰ بنیادوں پرقائم کرناچاہتاہے۔اسی لیے اس کے اصول وضوابط میں آسانی پائی جاتی ہے اسلام میں شوہرکااپنی بیوی کوطلاق دینا پسندیدہ نہیں جس پرقرآن کریم کی یہ آیت مبارکہ دلالت کرتی ہے۔ ﴿اَلَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَہْدَاللّٰهِ مِنْ بَعْدِ مِیْثَاقِہِ وَیَقْطَعُوْنَ مَاأَمَرَاللّٰهُ بِہِ اَنْ یُّوْصَلَ وَیُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ اُولٰئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْن﴾۵۸؎ ’’اوروہ لوگ جواللہ کے وعدے کوپختہ کرنے کے بعدتوڑدیتے ہیں اورجس چیزکواللہ نے ملانے کاحکم دیاہے اسے کاٹ دیتے ہیں اورزمین میں فساد کرتے پھرتے ہیں۔یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔‘‘ جبکہ احادیث میں اس کی کراہت کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أبغض الحلال إلی اللّٰہ الطلاق)) ۵۹؎ ’’ کہ حلال اشیاء میں سے اللہ کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔‘‘ لیکن یادرہے کہ طلاق خاوندکاحق ہے اور اسلام میں اس کاجواز ہے مذکورہ حدیث میں’’الحلال‘‘ کے لفظ سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں اس کا جواز موجود ہے لیکن اسلام اسے پسند نہیں کرتا البتہ جب زوجین کا معاملہ حد سے بڑھ جائے تو پھر اسلام اس چیز کی رخصت دیتا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((کانت تحتی امرأۃ أحبھاوکان أبی یکرہہا فأمرنی أبی أن أطلقہا فأبیت فذکرت ذلک للنبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال یاعبداللّٰه بن عمرطلق امرأتک)) ۶۰؎ ’’میری ایک بیوی تھی میں اس سے(بے حد) محبت کرتا تھا لیکن میرے والدنے مجھے حکم دیاکہ میں اسے طلاق دے دوں،میں نے انکار کر دیا پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی عورت کو طلاق دے دے۔‘‘ اسی طرح سورۃ الاحزاب میں ہے کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہاکو طلاق دی تھی پھراللہ تعالیٰ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح کیا۔ اسی طرح صحیح بخاری کی روایت ہے: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اپنی چوکھٹ بدلنے کا حکم دیاتھا(یعنی اپنی بیوی کو طلاق دے دے) تو انہوں نے طلاق دے دی تھی۔۶۱؎ |