شوہر کی وفات کے بعد دوسری شادی کاحق ہندومت میں بیوی کی عقدثانی سے محرومی منوسمرتی میں ہے: بیو ی کوشوہر کی موت کے بعد،عقدثانی کی اجازت نہیں اس کافرض ہے کہ ’قوت لایموت‘ پرپاکبازی سے زندگی بسرکرے۔۴۳؎ ’چانکیہ نیتی‘ میں عورتوں کے متعلق یہ خیالات ہیں جھوٹ بولنا،بغیرسوچے سمجھے کام کرنا،فریب،حماقت،طمع،ناپاکی بے رحمی،عورت کے جبلی عیب ہیں۔۴۴؎ ’Wives of the prophet‘میں ہے: In india the cuel life of sati was practiced by wich the window of a hindu used to burn herself on the byer of her husband. wives of the prophet:18 ہندومعاشرے میں عورت جوئے میں ہاری جاتی تھیں ایک عورت کے کئی کئی شوہر ہوتے تھے۔بیوہ عورت قانونی طور پرہر لذت سے محروم کردی جاتی۔سماج کے ایسے ہی شرمناک برتاؤ کی وجہ سے ایک عورت شوہر کی لاش کے ساتھ جل جانا گوارہ کرلیتی تھی۔۴۵؎ اسلام میں عورت کے نکاح ثانی کاحق اسلام،عورت کو نکاح ثانی کاحق دیتاہے۔کہ ایک عورت کاشوہر فوت ہوجائے تواس بیوی کے بارے میں دین اسلام میں بہت زیادہ اصول بیان کیے گئے ہیں۔اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جن پرشریعت اسلامیہ کانزول ہوا،انہوں نے خودصرف ایک کنواری لڑکی سے شادی کی ورنہ تمام بیویاں بیوہ ہی تھیں۔یہاں تک اسلام میں اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے شادی کرناجائزہے۔خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانکاح اللہ تعالیٰ نے حضرت زینب سے کیاجس کا ذکر قرآن میں اس طرح ہے: ﴿وَاِذْتَقُوْلُ لِلَّذِیْ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْہِ وَاَنْعَمْتَ عَلَیْہِ اَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْفِیْ فِیْ نَفْسِکَ مَااللّٰهُ مُبْدِیْہِ وَتَخْشَی النَّاسَ وَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰہُ فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌمِنْہَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَہَا لِکَیْ لَایَکُوْ نَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْ اَزْوَاجِ اَدْعِیَائِہِمْ اِذَا قَضَوْامِنْہُنَّ وَطَرًا وَکَانَ اَمْرُاللّٰه مَفْعُوْلًا﴾۴۶؎ ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یادکرو اس موقع کو جب تم کہہ رہے تھے اس شخص کو جس پر اللہ نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان کیا تھا کہ تم اپنی بیوی کو نہ چھوڑو اور اللہ سے ڈرو!پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کرچکا تو ہم نے اس(مطلقہ خاتون)کا تم سے نکاح کر دیا۔تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملے میں کوئی تنگی نہ رہے۔جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں۔اور اللہ کا حکم توعمل میں آنا ہی چاہیے تھا۔‘‘ ٭ مولاناابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اس شخص سے مراد حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ ہیں۔جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام اورآپ کے منہ بولے بیٹے تھے۔اوران |