Maktaba Wahhabi

188 - 372
ترکہ میں سے چوتھائی کی حقدار ہوں گی۔اگر تم بےاولاد ہو،ورنہ صاحب اولاد ہونے کی صورت میں ان کا حصہ آٹھواں ہوگا۔بعد اس کے کہ جو وصیت تم نے کی ہو وہ پوری کردی جائے اور جو قرض تم نے چھوڑا ہو وہ ادا کردیا جائے۔ اور اگر وہ مرد یا عورت(جس کی میراث تقسیم ہو رہی ہے کلالہ ہو )بےاولاد بھی ہو اور اس کے ماں باپ بھی زندہ نہ ہوں مگر اس کا ایک بھائی یا بہن موجود ہو تو بھائی بہن ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔اور اگر بھائی بہن ایک سے زیادہ ہوں تو تو کل ترکہ کے ایک تہائی میں وہ سب شریک ہوں گے۔جب کہ وصیت جو کی گئی ہو پوری کردی جائے اور قرض جو میت نے چھوڑا ہو ادا کردیا جائے بشرطیکہ وہ ضرر رساں نہ ہو۔یہ حکم ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ دانا وبینا اور نرم خو ہے۔‘‘ جب مذکورہ بالاآیت نازل ہوئی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کاقول ہے: ’’یوصیکم اللّٰہ فی أولادکم للذکرمثل حظ الأنثیین وذلک إنہ لمانزلت الفرائض التی فرض اللّٰہ فیہا مافرض للولد الذکر والأنثی والأبوین کرہہا الناس أو بعضہم وقالوا تعطی المرأۃ الربع والثمن وتعطی الابنۃ النصف ویعطی الغلام الصغیر ولیس من ہؤلاء احد یقاتل القوم ولایجوزالغنیۃ اسکتوا عن ہذا الحدیث لعل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم للنساء لوبقول لہ صغیرفقالوا یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تعطی الجاریۃ نصف ماترک ابوہا ولیست ترک الفرس ولایقاتل القوم ویعطی الصبی المیراث ولیس یغنی شیئا وکانوا یفعلون ذلک فی الجاہلیۃ لایعطون المیراث الا لمن قاتل القوم ویعطونہ الاکبرفالاکبر‘‘۴۰؎ ’’میراث کے احکام نازل ہونے کے بعد،بعض لوگوں نے کہاکہ یہ اچھی بات ہے کہ عورت کوچوتھا اورآٹھواں حصہ دلایاجارہاہے اورننھے بچوں کاحصہ مقررکیاجارہاہے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی نہ لڑائی کے لئے نکل سکتاہے نہ مال غنیمت لاسکتاہے۔اچھاہو کہ تم اس آیت سے خاموش بولو شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تویہ بھول ہوجائے۔اورہمارے کہنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان احکام کوبدل دیں۔پھرانہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوکہاکہ لڑکی کو اس کے باپ سے آدھامال دلوارہے ہیں۔حالانکہ وہ گھوڑے پربیٹھنے کے قابل ہیں نہ دشمن سے لڑنے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو ورثہ دلارہے ہیں۔بھلاوہ کیافائدہ پہنچاسکتاہے۔اس طرح جاہلیت میں ہی ہوتاتھا۔وہ صرف اس کو وراثت میں حصہ دلادیتے تھے۔جولڑنے کے قابل ہوتااورجوبڑاہوتااسے دیتے تھے۔‘‘ گویااسلام نے عورتوں کوہر حال میں حصہ دیاہے خواہ وہ بیٹی ہویاماں یابہن یابیوی ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((الحقوالفرائض بأہلہا)) ۴۱؎ ’’کہ میراث ان کے حق داروں تک پہنچادو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور حدیث میں ہے کہ ((إن اللّٰہ قد أعطی کل ذی حق حقہ فلا وصیۃ لوارث)) ۴۲؎ ’’اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کواس کاحق فراہم کردیاہے۔اس لیے اب کسی وارث کے لئے وصیت کی اجازت نہیں۔‘‘ سرولیم جونز،اسلامی قانون وراثت کی خصوصیات کواس طرح اجاگرکرتاہے۔ I am strangly disposed to belive heat no passible qvestian could occur on the Muhammadan law of succession which might not be rapidly and corrected answered.
Flag Counter