Maktaba Wahhabi

187 - 372
صورت میں اس کیلئے ضروری ہوتا تھاکہ باپ کے ورثاء میں سے سب سے بڑے کی بیو ی بنے اور اس سے جو بچہ پیدا ہو،وہ ناناکی طرف منسوب ہو کر اس وراثت کاحقدار بنے۔۳۶؎ اہل روم کے ہاں روم میں مردکی حکومت اپنی بیوی پر جابرانہ تھی عورت ایک لونڈی کی حیثیت رکھتی تھی جس کامعاشرت میں کوئی حصہ نہ تھا۔یہاں تک کہ حق وراثت بھی نہیں دیا گیا۔۳۷؎ اسلام عورت کے حق وراثت کاقائل وفاعل ہے غیر اسلامی مذہب توعورت کو عزت واحترام سے دیکھنا اور اس سے حسن سلوک کرنا تو بجا،اسے انسان ماننے میں بھی اختلاف کرتے ہیں۔۳۸؎ اسلام ہی واحد اورلاثانی مذہب ہے جوعورت کو نا صرف ایک انسان مانتا ہے بلکہ اسے احترام کی نگاہ سے دیکھتاہے اور اسے معاشرے کا ایک فردتسلیم کرتے ہوئے اسے ہرطرح کے حقوق فراہم کرتاہے۔خواہ وہ داخلی حقوق ہوں یاخارجی خواہ وہ انفرادی حقوق ہوں یا اجتماعی اورمذکورہ حق وراثت کابھی قائل وفاعل ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰهُ فِیْ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ فَاِنْ کُنَّ نِسَائً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَاتَرَکَ وَاِنْ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَہَاالنِّصْفُ وَلِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍمِنْہُمَاالسُّدُسُ مِمَّاتَرَکَ اِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌُ فَاِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَلَدٌ وَّوَرِثَہُ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ فَاِنْ کَانَ لَہُ اِخْوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْنَ بِہَا اَوْ دَیْنٍ ئَ ابَاؤُکُمْ وَأَبْنَاؤُکُمْ لَاتَدْرُوْنَ اَیُّہُمْ اَقْرَ بُ لَکُمْ نَفْعًا فَرِیْضَۃً مِنَ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ کَانَ عَلِیْمًاحَکِیْمًاOوَلَکُمْ نِصْفُ مَاتَرَکَ اَزْوَاجُکُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّاتَرَکْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْنَ بِہَا أَوْدَیْنٍ وَلَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّاتَرَکْتُمْ إِنْ لَّمْ یِکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ فَإِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّاتَرَکْتُمْ مِّنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِہَآ أَوْدَیْنٍ وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ یُّوْرَثُ کَلٰلَۃً أَوِامْرَأَۃٌ وَّلَہُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍمِّنْہُمَاالسُّدُسُ فَإِنْ کَانُوْا أَکْثَرَمِنْ ذَلِکَ فَہُمْ شُرَکَائُ فِی الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصٰی بِہَآ أَوْ دَیْنٍ غَیْرَمُضَآرٍّ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ﴾۳۹؎ ’’تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں اللہ ہدایت کرتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہوگا۔اگر(میت کی وارث) دو سے زیادہ لڑکیاں ہوں تو انہیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے اور اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو تو آدھا ترکہ اس کا ہے۔ اور تمہاری بیویوں نے جو کچھ چھوڑا ہو اس کا آدھا حصہ تمہیں ملے گا اگر وہ بےاولاد ہوں،ورنہ اولاد ہونے کی صورت میں ترکہ کا ایک چوتھائی حصہ تمہارا ہے جبکہ وصیت جو انہوں نے کی ہو پوری کردی جائے اور قرض جو انہوں نے چھوڑا ہو ادا کردیا جائے۔اور وہ تمہارے
Flag Counter