Maktaba Wahhabi

103 - 372
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے چار۔(جن کوتم پسند کرتے ہو)اپنے پاس رکھ سکتے ہو۔‘‘ وضاحت یاد رہے کہ حارث بن قیس اورقیس بن حارث ایک ہی صحابی کانام ہے۔اور ان کا تعلق اسدی قبیلے سے تھا۔ اسی طرح غیلان بن امیہ ثقفی،جب اسلام لائے تو ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں ان کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا’’اختر منہن اربعا وفارق سائر ہن‘‘۱۴؎ کہ ان میں سے چار کوپسند کر کے اپنے عقد میں رکھ لو اورباقیوں کوچھو ڑدو۔ یہ حدیث موطا امام مالک،نسائی اوردارقطنی میں بھی موجودہے جبکہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’یہ حدیث مزید کتب حدیث میں بھی ہے مثلا سنن ابن ماجہ،مصنف ابن ابی شیبہ،مسنداحمد،سنن بہقی وغیرہ۔۱۵؎ نوفل بن معاویہ الرملی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ’’ جب میں اسلام لایا تو میری پانچ بیویاں تھیں،تومیں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’فارق واحدۃ وامسک اربعا‘‘چار کو روکے رکھو اورایک کوجدا کردو۔ حضرت فیروز الدیلمی رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے اوران کے نکاح میں آٹھ بیویاں تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اختر اربعا وفارق سائرہن‘‘۱۶؎ ’’کہ ان میں سے چار کواپنے پاس رکھ لو اورباقی کوآزاد کردو۔‘‘ احادیث مذکورہ سے نتائج مذکورہ بالا مشہور ومعروف،صحیح احادیث سے درج ذیل نتائج واضح ہوتے ہیں۔ 1۔ تعدد ازواج کی احادیث صحاح ستہ اوردیگر کتب احادیث میں کثرت سے منقول ہیں۔ 2۔ محدثین نے اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر،احادیث میں اس کے جواز پر مبنی الفاظ کے ساتھ باقاعدہ ابواب قائم کیے ہیں۔ (یاد رہے کہ نواب صدیق حسن خان ان احادیث کومختلف شواہد کی بناء پر حسن قرار دیتے ہیں اور امام شافعی،دارقطنی،ابن عبدالبر نے ان احادیث پر ضعیف کا حکم لگایا ہے اورامام ناصرالدین البانی نے بالتفصیل اپنی کتاب(ارواء الغلیل)میں بحث کی ہے جن میں سے بعض کوانہوں نے صحیح قرار دیاہے۔) 3۔ مذکورہ احادیث سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ایک مرد بیک وقت دویاتین یا چار بیویاں اپنے عقد میں رکھ سکتاہے۔ 4۔ سابقہ روایات اس بات پر بھی شاہد ہیں کہ ایک مرد،بیک وقت چار سے زیادہ بیویاں اپنے عقد میں نہیں رکھ سکتا۔ خلفائے راشدین اورتعدد ازواج صحابہ کرام نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اورسنتوں کی بے مثال اطاعت کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے اطاعت کا نمونہ ہیں یہ حقیقت ہے کہ اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایک سے زائد شادیاں کی ہیں جن کی مکمل تفصیل کتب تاریخ،اسماء الرجال،کتب طبقات میں موجود ہے۔صحابہ کرام میں سے خلفاء راشدین کا عمل صحابہ کی ایسی نمائندگی کرتاہے۔جس کی تائید صحابہ کرام نے کی۔ذیل میں ہم تعدد ازواج
Flag Counter