Maktaba Wahhabi

448 - 453
اسلامی ثقافت کے مسئلے پر میں یا دہانی کراناچاہتا ہوں کہ اسلامی ثقافت نہ عربی ہے نہ عجمی ہے اسی طرح ہی نہ مشرقی ہے نہ مغربی ، شاید یہی بات علامہ اقبال نے کہی اپنی ملت کو اقوام مغرب پر قیاس نہ کر خاص ہےترکیب میں قوم رسول ہاشمی اور پھر اپنے بھی خفا مجھ سے بیگانے بھی ناحوش میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند غیر مسلموں نے اسلامی طرز معاشرت پر تابڑ توڑحملے کئے اس کا مذاق اڑایا کبھی پردے کا، کبھی داڑھی کا ،کبھی جہاد کا ،کبھی کسی چیز کا کبھی کسی عمل کا اور اس پر اپنی بہادری کا اور اپنے مہذّب ہونے کا تمغہ بھی لینے کی سعی کی میڈیا کو استعمال کیا کتابیں بھی جھوٹ سچ جمع کر کے لکھیں ۔مسلمانوں کو قدامت پسند کہا گیا دہشت گرد کہا گیا میری ان باتوں سے غیروں کو تو تکلیف ہوگی۔ مگراپنوں کا حال یہ ہے کہ یہ شریعت کی بات کرنے والوں کو تجدد پسند کبھی کچھ اور کبھی کچھ کہتے ہیں کبھی برقعے کا مذاق اُڑاتے ہیں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے ایسے ہی اسلامی طرز معاشرت سے دور مسلمانوں کی تصویر کشی کرتے ہوئےکہا تھا وضع میں تم ہو نصارٰی تو تمدن میں ہنود یہ مسلمان ہیں کہ جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود یعنی نصارٰی کی طرح توحید کو چھوڑ کر تثلیث جیسا عقیدہ اختیار کر لیا اور شادی بیاہ کی رسومات میں ہندوانہ رسموں کے بغیرمسلم گھرانوں کی شادیاں ہی نہیں ہوتیں شعبان کے مہینے میں پٹاخوں کی جو صورتحال ہوتی ہے بڑی خوفناک ہوتی ہے اسی طرح شادیوں میں آتش بازی ، فائرنگ اور پٹاخے چھوڑے جاتے ہیں جو ہندوانہ رسومات کے مشابہہ ہیں ۔ یہ اُن لوگوں کی رسومات ہیں جنہوں نے 1965 کو پاکستان پر جارحانہ جنگ مسلّط کی پھر 1971 میں پاکستان کو دولخت کیا اور 1947 میں مسلمانوں کو مسلمان ہونے کی سخت ترین سزائیں دیں ان کو ہجرت پر مجبور کیا ان کے گھروں پر قبضہ کیا گیا اور آج ہماری عدالتیں اُس برطانوی سامراج
Flag Counter