عہد رسالت کے حوالے سے متعدد اقسام کے کھیل کود اور مختلف تفریحات کا پتہ چلتا ہے اور ان کا ذکر بہت زیادہ روایات میں ملتا ہے ان میں سے چند معروف کا ذکر سطور ذیل میں کیا جائے گا ان میں سے کچھ جنگی کھیل ہیں جو صرف مرد حضرات کھیلتے تھے بچوں کے لیے الگ مردانہ قسم کے کھیل کود تھے بعض روایات میں لڑکوں اور لڑکیوں کے مشترکہ کھیلوں کا بھی ذکر ملتا ہے اسی طرح معصوم بچیوں اور لڑکیوں کے خاص نسوانی کھیلوں کا ذکر بہت دلچسپ انداز میں ملتا ہے اسی طرح خواتین اور عورتوں کے بعض تفریحی مشاغل کا پتہ چلتا ہے ان میں سے معروف کا ذکر درج ذیل ہے: فوجی کھیل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں مختلف طبقات و افراد کو تیر اندازی، شہسواری ، تلوار بازی ، نیزہ بازی، حربہ انگیزی او ر دوسرے فوجی کھیلوں کی ہمت افزائی کی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کے حصول اور کمال پر ترغیب بھی دلائی۔ بالعموم یہ تفاصیل’’ کتاب الجہادوالسیر‘‘ کے ابواب میں ملتی ہیں جیسا کہ صحیح بخاری کا ’’ باب التحریض علی القتال‘‘ ’’باب السبق من الخیل‘‘،’’باب التحریض علی الرمی‘‘ وغیرہ بلکہ عید الاضحی کے موقع پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں حبشی حضرات کے حربی کمالات دیکھنا ۔ اس واقعہ سے اور اس کی شروح سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مستقل قسم کے کھیل تھے صرف اسی موقع پر نہیں پیش کیے بلکہ ہر عید پر ان کا اہتمام کیا جاتا تھا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس پر مفصل بحث کی ہے۔ اور اصل بات یہ ہے کہ کھیلنے والوں کے لیے اجازت نبوی بلکہ منشائے نبوی بھی حاصل تھا۔یعنی یہ کھیلنا جائز اور مباح بلکہ ان کا دیکھنا اور دکھانا بھی جائز اور مباح ہے اس قسم کے کھیلوں کی عصری مثالیں 6 ستمبر میں یوم فضائیہ پر فضائی مظاہرے اور فوجی کمالات کا تعلق اسی نوعیت سے ہے جنہیں دیکھا جا سکتا ہے ۔ نشانہ بازی: نشانہ بازی خواہ تیر کے ذریعہ ہو یا نیزہ، بندوق اور پستول یا کسی اور ہتھیار کے ذریعہ ہو۔ اس کے سیکھنے کو باعثِ اجر وثواب قرار دیاگیا ہے ۔یوں بھی یہ کھیل انسان کے ذاتی دفاع کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ اگر جسم کی پھرتی، اعصاب کی مضبوطی اور نظر کی تیزی کا ذریعہ ہے۔ وہیں یہ خاص حالات میں دشمنوں سے مقابلہ آرائی کے کام آتا ہے۔ قرآن کریم میں باضابطہ مسلمانوں کو |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |