حکم دیاگیاہے: {وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ} [الأنفال: 60] ترجمہ:اے مسلمانو! تمہارے بس میں جتنی قوت ہو، اسے کافروں کے لیے تیار کرکے رکھو۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ”قوة“ کی تفسیر رمی (تیراندازی) سے کی ہے۔ آپ نے تین مرتبہ فرمایا: ’’ ألاَ أَنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ‘‘ [1]یعنی خبردار ”قوة“ پھینکنا ہے۔ اس پھینکنے میں جس طرح تیر کا پھینکنا داخل ہے، اسی طرح اس میں کسی بھی ہتھیار کے ذریعہ مطلوبہ چیز کو نشانہ بنانا، راکٹ، میزائل وغیرہ کوٹھیک نشانہ تک پہنچانا بھی داخل ہے اور ان میں سے ہر ایک کی مشق جہاں جسمانی لحاظ سے بہترین ورزش ہے، وہیں باعث اجر وثواب بھی ہے۔[2] ایک حدیث میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ بے شک ایک تیر کے ذریعہ اللہ تعالیٰ تین افراد کو جنت میں داخل کردیتا ہے۔ ایک تیر بنانے والا،جبکہ وہ تیر بنانے میں ثواب کی نیت رکھے۔ دوسرا تیر پھینکنے والا اور تیسرا پکڑنے والا، پس اے لوگو! تیر اندازی سیکھو‘‘ ۔[3] بلکہ تیر اندازی تو ایک ایسا فن تھا جس کی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بچپن میں اس کی مشق کی تھی اور یہ عرب میں بطور مشغلہ بھی تھا لیکن اس میں ایک بات بہت اہم ہے کہ تیر اندازی جائز اور مباح ہے لیکن پرندوں اور جانورں پر مشق کرنا اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قطعی طور پر منع کیاہے ۔ اس میں ایک دلچسپ واقعہ جو کہ صحیح بخاری میں مذکور ہے سید نا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر قبیلہ بنو اسلم کے کچھ افراد پر ہوا تو ان کو تیر اندازی کرتے ہوئے پایاآپ نے ان کو بنو اسماعیل قرار دے کر فرمایا کہ تمہارے جد امجد بھی تیر اندازتھے لہٰذا تم تیر اندازی کرتے رہو اور میں بھی بنو فلاں کے ساتھ ہوں دوسرے فریق نے تیر چلانے سے ہاتھ روک لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کو کیا ہو گیا ہے تم تیر کیوں نہیں چلاتے انہوں نے عرض کیا کہ ہم تیر کیسے چلائیں کہ آپ تو ان کے ساتھ ہیں تو آپ نے فرمایا کہ تم |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |