درجہ دے کر نونہالوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیاجاتا ہے۔ (9) سٹے بازی، جوے بازی، میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کا سیلاب بلاخیز آیا ہوا ہے لہٰذا مذکورہ خرابیوں کی وجہ سے ان کھیلوں کے عدمِ جواز کا حکم لگایا جاتا ہے۔ ی) تعلیم وتذکیر کے لیے فلموں کا استعمال: فلم درحقیقت عکس بندی کا نام ہے۔ یہ عکس بندی جاندارچیزوں کی بھی ہوتی ہے اور بے جان چیزوں کی بھی۔ کسی بھی جاندار کی تصویر کھینچنا اور کھینچوانا کسی حال میں بھی درست نہیں ہے۔ خواہ ہاتھ کے ذریعہ ہو، یا قلم سے یا کیمرہ کے ذریعہ ہو یا پریس پر چھاپ کر۔ یا سانچہ اورمشین میں ڈھال کر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اَشَدُّ النَّاسِ عَذَاباً یَومَ القِیَامَةِ الْمُصَوِّرُوْن‘‘ ۔[1]’’ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا‘‘۔ اس کے علاوہ اور بھی متعدد صحیح احادیث ہیں،جن میں تصویر سازی کی مذمت کی گئی ہے۔ ویڈیو اور کیمرہ کی تصویر بھی درحقیقت تصویر ہی ہے۔ اس سلسلہ میں بعض غیرمحتاط علماء کے ضعیف اقوال کو وجہ جواز نہیں بنایا جاسکتا، لہٰذا جان دار چیزوں کی فلم بندی کسی حال میں درست نہیں ہے، ضرورت کے مواقع مستثنیٰ ہیں۔ تعلیمی مقاصد وتذکیری مقاصد ضرورت میں شامل نہیں۔جیسا کہ موجودہ دور میں کارٹون میں بچوں کی رغبت بہت زیادہ پائی جاتی ہے اور کارٹونز بچوں کی نفسیات اور ان کے مزاج پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب کرتے ہیں اور بنیادی طور پر ان کا شمار بھی فلموں میں کیا جا سکتا ہے گو کہ بعض فقہاء نے نابالغ بچوں کے لیے باتصویر کھلونوں سے کھیلنے کو درست قرار دیا ہے لیکن اس سے کہیں بھی کارٹونز کے جواز پر کوئی دلیل نہیں ملتی ۔ ک) اسٹیج ڈرامہ: موجودہ زمانے میں جو ”اسٹیج شو“ کے نام سے ڈرامے مروّج ہیں، وہ مفاسد سے پُرہوتے ہیں۔ اس لیے ممنوع ہیں۔ البتہ مدارس میں منعقد ہونے والے مکالمے، محادثے بالعموم اصلاحی تذکیری ہوتے ہیں اور مذکورہ مفاسد سے پاک ہوتے ہیں،اس لیے ان کی گنجائش ہے۔ تمام تفریحات اور کھیل کود میں اصل یہ ہے کہ انسان کسی حال میں اپنے مقصدِ حیات اور فکر آخرت سے غافل نہ ہو۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |