Maktaba Wahhabi

294 - 453
کہا: ہاں !۔۔۔۔۔ تو یہی وہ جو ان خوبصورت اور کڑی چڑی نظر آنے کی شیطانی خواہش ہے جس نے تمہیں غیر محفوظ کر دیا ہے۔ تمہاری عزت و ناموس کے تحفظ کو مشکوک بنا دیا ہے۔ میرے کلاس فیلو اور دوست ابراہیم ظہیرآف چیچہ وطنی بتاتے ہیں کہ میر ی بھانجیاںکراچی میں ٹوپی برقعہ پہن کر سکول جاتی ہیں۔ کبھی ان کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیںآیا۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید بوڑھی عورتیں چلی جا رہی ہیں اور توجہ نہیں دیتے۔ یہی تو ہم چاہتے ہیں کہ وہ بحفاظت سکول جائیں اور واپس آئیں۔ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ کوئی انہیں جوان ہوتے ہوئے بھی بوڑھی سمجھتا ہے‘ بلکہ اس میں ہی بہتری ہے۔ پردے کے اس انداز سے وہ کسی بد بخت کی شرارت سے تو محفوظ ہو گئیں۔ لیکن آج کل ہماری بچیوں پر تو یہ خبط سوارہے کو وہ جو ان اور بھر پور نظر آئیں۔ اس شیطانی خواہش کی با رہا ان کو بھاری قیمت چکانی پڑ تی ہے۔ ایک معزز و محترم بہن نے ایک دفعہ فون پر پو چھا کہ جب ہم بازار سے گزرتےمیں تو راستے میں کھڑے اوباش لوگ ہمیں اس انداز سے دیدے پھاڑ کر دیکھتے ہیں جیسے ابھی کچا کھا جائیں گے۔ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ میں نے کہا: بہن! مجھے اس بات کا قطعاً علم نہیںکہ وہ یہ مذموم حرکت کیوں کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ان کی اپنی بیٹیاں یا بہنیں نہ ہوں۔۔۔۔۔ البتہ میرا ایک اندازہ ہے کہ آپ ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اور قرآن کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سراپا فتنہ بن کر اللہ کے عذاب کو دعوت دیتی ہوئی باہرنکلتی ہوں گی ؟ میری بات کاٹ کر بہن کہنے لگی: یہ عذاب اور فتنے والی بات کیا ہوئی ؟ میں نے وضاحت کی کہ ضرور آپ’’ ڈا کو پردہ‘‘ کر تی ہوں گی‘ الو کی طرح آنکھیں گھماتے ہاتھ نچا تے باہرنکلتی ہوں گی‘ نہ ہاتھوں پر دستانے اور نہ پنڈلیاںڈھکی و چھپی ہوئی ہوں گی۔ جن کے دل میں غلاظت کے جراثیم ہیں‘ شیطان ان لوگوں کو اس دین کی باغی اور فتنہ پرور خواتین کے پیچھے لگا دیتا ہے۔ آپ آج ہی قرآن مجید اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کر تے ہوئے ہاتھوں‘ پاؤں اور آنکھوں کا مکمل پردہ کریں‘ نگاہیں نیچی کر کے کھلا و کشادہ اور سادہ برقعہ و لباس پہن کر عفت و عصمت کی متوالی‘ شرم و حیا ء کی رکھوا لی بن کرنکلیں۔ اللہ آپ کی ذات میں وہ تقدس رکھ دے گا کہ وہی لوگ آپ کو دیکھ کر ادب و احترام سےنظریں جھکا لیں گے اور لوگوں کو راستے سے ہٹائیں گے کہ بہن کو گزر نے دو۔ آپ تجربہ کریں اور اگر پھر ناکامی ہو تو مجھے اطلاع دیں ۔ الحمدللہ ! آج تک اس معززبہن کی شکایت دوبارہ نہیں آئی ۔ ایسا پردہ یعنی ڈاکو پردہ جیسا رویہ اختیار کرنا نا دان دیندار لوگوں کی مجبوری ہے۔ وہ بھولے بھالے نا دان ہیں‘نہیں سمجھتے کہ یہ پردہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے پردہ کے تقاضے پورےنہیں کرتا۔ وہ جدید ماڈرن فیشن ایبل بھی رہنا چاہتے ہیں اور اپنے اوپر کسی قسم کا بے راہ روی و دین سے دوری وغیرہ کا الزام بھی نہیں آنے دینا چاہئے لہٰذایا وہ اپنینا قص سمجھ کے مطابق درمیانی راستہ اختیار
Flag Counter