Maktaba Wahhabi

414 - 660
اس کا منکربھی کافرومشرک ہے۔ سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ نےمانعین زکوۃ سےقتال کیا قرآن کریم اورصحیح احادیث مبارکہ میں مانعین زکوٰۃ کے متعلق کتنی ہی سخت وعیدیں واردہوئی ہیں جن کا ذکرطوالت کاسبب ہے ۔ تاہم نماز اورزکوٰۃ میں بہت فرق ہے۔ زکوٰۃ صرف صاحب نصاب پر ہے جونصاب کا مالک نہیں اس پر نہیں اورفرض بھی سال میں صرف ایک مرتبہ ہے، لیکن نمازہرایک پرفرض ہے۔ امیرہویاغریب ہوں، بادشاہ ہو، یارعیت، مرد ہویا عورت ہوبیمارہویاتندرست ہوسفرمیں ہویاحضر میں ہرایک پرہردن و رات پانچ وقت فرض ہے دنیامیں مسلمان کی علامت بھی یہی ہے کیونکہ زکوٰۃ ہر کسی پر فرض نہیں۔ لہٰذا جوباقاعدہ نمازپڑھتا ہووہ مسلما ن ومومن ہے اورجوتارک نماز ہےوہ ہماری اسلامی برادری سے(قرآن کریم کی مذکورہ بالانص کے مطابق)خارج ہے۔ اس لیے کہ ایمان ایک ایسی چیز ہے جو دل سے تعلق رکھتی ہے اوراس پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی دوسری مخلوق اطلاع نہیں پاسکتی۔ لہٰذا ایمان اورسچے اسلام کی ظاہری علامت یہی نمازرکھی گئی ہے۔ اسی طرح اگرنمازی ہوگا توقبرمیں بھی اسے نمازیادآئےگی اورمنکر ونکیرسےکہے گامجھے چھوڑدومیں نماز پڑھتا ہوں یعنی یہ ایمان کی علامت قبرمیں بھی قائم رہے گی اسی طرح تیسری اورآخری منزل آخرت میں بھی اسی نماز اوروضو کی وجہ سے اس کے اعضاء وضو کے نورسےچمک رہے ہوں گےاوریہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کی نشانی ہوگی اوردیگرامتوں میں یہ نشانی نہ ہوگی ۔ پھر جوکوئی شخص تارک نماز ہے ، اس کے لیے اس طرح کا کوئی امتیازوعلامت نہ ہوگی۔ (جس طرح مسند احمد وغیرہ میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے)اس کا حشر قارون، فرعون، ہامان اورابی بن ابی خلف کے ساتھ ہوگااوریہ بھی صحیح حدیث میں ورادہے کہ جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی اس نے کفرکیااس کے الفاظ اس طرح ہیں: ((من ترك صلاة متعمدافقدكفر.)) (اتحاف:٣_ ١۰) یہ مشہورحدیث ہے تاہم ان سب باتوں کے باوجوداگرکوئی شخص نمازکی فرضیت پر
Flag Counter