Maktaba Wahhabi

26 - 40
میں، ہاتھوں اور چہرے کی نسبت کم کشش پائی جاتی ہے۔ کم تر کشش والے مقام کے حکم کی تصریح خودبخود تنبیہ کر رہی ہے کہ اس سے زیادہ پر کشش اور اس حکم کے زیادہ حقدار مقامات کا کیا حکم ہونا چاہیے۔ یہ بات شرع متن کی حکمت کے منافی ہے کہ کم تر کشش اور قلیل تر فتنے کے باعث اعضاء کو ڈھانپنا فرض ہو لیکن زیادہ فتنے کے باعث اور پُر کشش اعضاء کو کھلا رکھنے کی اجازت دے دی جائے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت و شریعت میں اس قسم کا تضاد پایا جانا ناممکن ہے۔ (5) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: «ان کان لاحداکن مکاتب فکان عنده ما یودی فلتحتجب منه»( (سنن ابی داؤد : کتاب العتق :ح:3928 ) ’’ اگر کسی عورت کے مکاتب غلام کے پاس اس قدر مال ہو جس سے وہ معاہدے میں طے شدہ رقم ادا کر سکتا ہو تو اس عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے اس غلام سے پردہ کرے۔ ‘‘ مذکورہ حدیث سے پردے کا واجب ہونا اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ مالکہ کے لیے اپنے غلام کے سامنے اس وقت تک چہرہ کھلا رکھنا جائز ہے جب کہ وہ اس کی ملکیت میں ہو اور جب غلام پر اس کی ملکیت ختم ہو جائے تو اس پر واجب ہے کہ وہ اس سے پردہ کرے کیونکہ اب وہ غیر محرم ہو گیا ہے۔ ثابت ہوا کہ عورت کا غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا واجب ہے۔ (6) ’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں احرام باندھے ہوئے ہوتیں تو اونٹ سوار قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے۔ وہ جس وقت سامنے ہوتے تو ہم اپنے سروں کے اوپر سے
Flag Counter