Maktaba Wahhabi

37 - 40
چہرے کے پردے کو واجب نہ سمجھنے والوں کے دلائل اور ان کا جواب جہاں تک مجھے علم ہے، غیر محرم عورتوں کے چہرے اور ہاتھوں کی طرف دیکھنے کو جائز قرار دینے والوں کے پاس کتاب و سنت سے صرف مندرجہ ذیل دلائل ہیں: (1) فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ﴾(النور24/ 31) ’’ اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو‘‘ کیونکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ (اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا) سے مراد عورت کا چہرہ، اس کے ہاتھ اور انگوٹھی ہے۔ یہ قول امام اعمش نے سعید بن جبیر کے واسطے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ اور جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ صحابی کی تفسیر حجت ہے۔ (2) ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا باریک کپڑے پہنے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے چہرہ مبارک دوسری طرف پھیر لیا، نیز چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "اے اسماء! جب عورت بالغ ہو جائے تو جائز نہیں کہ اس کے چہرے اور ہاتھوں کے سوا کچھ نظر آئے۔ " (سنن ابی داؤد) (3)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حجۃ الوداع میں ان کے بھائی فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے اسی
Flag Counter