Maktaba Wahhabi

27 - 40
چادر چہرے پر لٹکا لیتیں۔ جب وہ آگے گزر جاتے تو ہم پھر سے چادر کو چہرہ پر سے ہٹا لیتیں۔ ‘‘ (احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ ) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمانا کہ "جب وہ (سوار) ہمارے سامنے ہوتے تو ہم اپنے چہروں پر چادریں ڈال لیتیں" واضح دلیل ہے کہ عورت پر چہرہ ڈھانپنا واجب ہے۔ اس لیے کہ حالت احرام میں چہرہ کھلا رکھنے کا حکم ہے، لہذا اگر اس واجبی حکم کی بجا آوری میں کوئی زور دار شرعی رکاوٹ موجود نہ ہوتی تو چہرہ کھلا رکھنا ضروری تھا، خواہ لوگ پاس سے گزرتے رہیں۔ اس استدلال کی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ اکثر اہل علم کے نزدیک حالت احرام میں عورتوں پر چہرہ کھلا رکھنا واجب ہے۔ اور ایک واجب کو اس سے قوی تر واجب ادا کرنے کی خاطر ہی ترک کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اگر غیر محرم عورتوں سے پردہ کرنا اور چہرہ ڈھانپنا واجب نہ ہوتا تو احرام کی حالت میں اس کے کھلا رکھنے کا حکم جو واجب ہے ترک کرنا جائز نہ ہوتا جب کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم وغیرہ میں حدیث ہے کہ حالت احرام میں عورت کے لیے نقاب ڈالنا اور دستانے پہننا جائز نہیں ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منجملہ دلائل میں سے ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حالت احرام کے سوا خواتین میں (چہرے کے پردے کے لیے) نقاب اور (ہاتھوں کے پردے کے لیے)دستانوں کا رواج عام تھا۔ اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ چہرے اور ہاتھوں کا پردہ کرنا واجب ہے۔ سنت مطہرہ میں سے یہ چھ دلائل ہیں کہ عورت پر پردہ کرنا اور غیر محرم مردوں کی نظر سے چہرہ ڈھانپنا فرض ہے۔
Flag Counter