Maktaba Wahhabi

141 - 180
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میت جب قبر میں رکھی جاتی ہے تو پسماندگان کے واپس جاتے وقت میت جوتوں کی آوازیں سنتی ہے اگر مرنے والا کافر ہوتو عذاب کا فرشتہ اس کے سر کی طرف سے آتا ہے اور (ایمان اور نیک عمل) کی کوئی رکاوٹ نہیں پاتا ۔ پھر (عذاب کے لئے) دائیں جانب سے آتا ہے تو ادھر بھی کوئی رکاوٹ نہیں پاتا پھر بائیں سمت سے آتا ہے تو ادھر بھی کوئی رکاوٹ نہیں پاتا پھر پاؤں کی طرف سے آتا ہے تو ادھر سے بھی کوئی رکاوٹ نہیں پاتا ۔ فرشتہ اسے کہتا ہے ’’اٹھ جا۔‘‘ کافر خوف زدہ اور سہما ہوا اٹھ کے بیٹھ جاتا ہے۔ فرشتہ اس سے پوچھتا ہے ’’جو شخص تمہارے درمیان (بھیجا گیا) تھا اس کے بارے میں تم کیا کہتے تھے اور ا س کے بارے میں تمہاری کیا گواہی تھی؟‘‘ کافر جواب دیتا ہے ’’کون سا آدمی؟‘‘ اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوتا ۔‘‘ فرشتہ کہتا ہے ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘ کافر کہتا ہے ’’میں نہیں جانتا۔‘‘ میں نے لوگوں کو ان کے بارے میں کچھ کہتے سنا تھا بس وہی میں بھی کہتا ہوں۔‘‘ فرشتہ کہتا ہے ’’ شک میں تو نے ندگی بسر کی اسی (شک کی حالت) مرا اور اسی (شک کے عبرت ناک انجام) پر ان شاء اللہ تو اٹھے گا پھر جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس کے لئے کھول دیاجاتا ہے اور اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ ہے آگ میں تیری جائے قیام اور دوسرے عذاب جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے تیار کر رکھے ہیں۔ اس نظارے کے بعد اس کی حسرت اور ندامت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔پھر اس کے سامنے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھولاجاتا ہے اور اسے بتایا جاتا ہے اگر تو نے (اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کی ہوتی تو تیری جگہ یہاں ہوتی۔ جنت کا یہ نظارہ اس کی ندامت اور ہلاکت میں اور اضافہ کر دیتا ہے۔ پھر اس کی قبر تنگ کر دی جاتی ہے حتی کہ اس کی ایک طرف کی پسلیاں دوسری طرف کی پسلیوں میں دھنس جاتی ہیں۔ یہ ہے وہ تکلیف دہ زندگی جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان الفاظ میں ذکر فرمایا ہے ’’پس کافر کے لئے تکلیف دہ زندگی ہوگی اور ہم اسے قیامت کے روز اندھا کرکے اٹھائیں گے (سورہ طہ، آیت 124)۔‘‘ اسے طبرانی ، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 121 قبر میں کافر کے لئے آگ کا بستر بچھایا جاتا ہے اور آگ کا لباس پہنایا جاتا ہے۔
Flag Counter