صحتِ نماز کی نفی ہے۔‘‘
یعنی وہ نماز ادا نہیں ہوتی جس میں کوئی فاتحہ نہ پڑھے۔
8۔ یہ حدیث چونکہ صحیح مسلم میں بھی ہے،چنانچہ اس کی شرح بیان کرتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں لکھا ہے کہ اس حدیث میں امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے موافقین دوسرے ائمہ کے لیے دلیل ہے کہ منفرد و مقتدی کے لیے سورت فاتحہ پڑھنا واجب ہے۔[1]
اپنی ایک دوسری کتاب’’المجموع شرح المہذب‘‘میں امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’جو شخص سورت فاتحہ پڑھ سکتا ہے،اس کے لیے اس کا پڑھنا نماز کے فرائض میں سے ایک فرض اور نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔نماز میں سورت فاتحہ پڑھنا ایسا متعین ہے کہ نہ تو اس کی بجائے غیر عربی میں اس کا ترجمہ قائم مقام ہو سکتا ہے اورنہ قرآن کریم کی کوئی دوسری آیت۔اس تعینِ فاتحہ میں تمام نمازیں برابر ہیں فرض ہوں یا نفل،جہری ہوں یا سری۔نمازی مرد ہو یا عورت(جوان ہو) یا نا بالغ(مقیم ہو) یا مسافر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والا یا بیٹھ کر اور چاہے لیٹ کر۔حالتِ خوف ہو یا پر امن حالت،سب اس حکم میں برابر ہیں اور اس قراء تِ فاتحہ کی تعیین میں منفرد اور مقتدی سبھی برابر ہیں۔‘‘[2]
9۔ ابو داود کی شرح’’معالم السنن‘‘میں امام خطابی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے
|