’’جس نماز میں امام جہری قراء ت نہیں کرتا تھا،اس میں وہ امام کے پیچھے قراء ت کیا کرتے تھے۔‘‘
8۔اثرِ امام زہری رحمہ اللہ:
مصنف عبد الرزاق میں امام زہری رحمہ اللہ کے بارے میں مروی ہے:
’’یَقْرَأُ وَرَائَ الْإِمَامِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَۃٍ أُخْرَیٰ فِيْ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِيْ الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِ‘‘[1]
’’وہ نمازِ ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ اور کوئی سورت بھی پڑھتے تھے۔‘‘
9۔اثرِ امام سعید بن مسیب رحمہ اللہ:
’’جزء القراءة‘‘امام بخاری اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’یَقْرَأُ الْإِمَامُ وَمَنْ خَلْفَہٗ فِيْ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ‘‘[2]
’’ظہر اورعصر کی نماز میں امام ومقتدی سبھی سورت فاتحہ پڑھیں۔‘‘
10۔اثرِ امام اوزاعی رحمہ اللہ:
’’جزء القراءة‘‘امام بیہقی میں امام اوزاعی رحمہ اللہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے:
’’یَحِقُّ لِلْاِمَامِ أَنْ یَّسْکُتَ سَکْتَۃً بَعْدَ التَّکْبِیْرَۃِ الْأُوْلیٰ بَعْدَ اِسْتِفْتَاحِ الصَّلَاۃِ،وَ سَکْتَۃً بَعْدَ قِرَائَۃِ الْفَاتِحَۃِ لِیَقْرَأَ مَنْ خَلْفَہٗ
|