میں یا قراء ت کے درمیانی سکتات میں۔[1]
6۔اثرِ امام مجاہد رحمہ اللہ:
’’جزء القراءة‘‘امام بخاری میں امام مجاہد رحمہ اللہ کا اثر مروی ہے جس میں ہے:
’’إِذَا لَمْ یَقْرَأْ خَلْفَ الْْإِمَامِ أَعَادَ الصَّلَاۃَ‘‘[2]
’’جب کوئی شخص امام کے پیچھے سورت فاتحہ کی قراء ت نہ کر سکے تو وہ نماز کو دہرائے(یعنی دوبارہ پڑھے)۔‘‘
تھوڑا ٓگے چل کر امام بخاری رحمہ اللہ ان سے روایت کرتے ہیں:
’’إِذَا نَسِيَ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ لَا یُعْتَدُّ تِلْکَ الرَّکْعَۃِ‘ ‘[3]
’’جس رکعت میں مقتدی سورت فاتحہ بھول جائے تو اسے وہ رکعت شمار نہیں کرنی چاہیے۔‘‘
7۔اثرِ حضرت قاسم بن محمد بن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ:
’’جزء القراءة‘‘امام بخاری اور’’کتاب القراءة‘‘سنن کبریٰ بیہقی میں خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پوتے حضرت قاسم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’کَانَ رِجَالٌ أَئِمَّۃٌ یَقْرَئُوْنَ خَلْفَ الْإِمَامِ‘ ‘
’’ائمہ کرام اپنے امام کے پیچھے بھی قراء ت کرتے تھے۔‘‘[4]
جب کہ موطا امام مالک میں ہے:
’’کَانَ یَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِیْمَا لَا یَجْہَرُ فِیْہِ الْإِمَامُ بِ القراءة‘‘[5]
|