4۔اثرِ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ:
جلیل القدر تابعی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا اثر یا فتویٰ’’کتاب القراءة‘‘سنن کبری بیہقی،مصنف عبدالرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ میں منقول ہے،چنانچہ وہ فرماتے ہیں:
’’اَقْرَأْ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيْ کُلِّ صَلاَۃ ٍ(فِيْ کُلِّ رَکْعَۃٍ) بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فِيْ نَفْسِيْ‘‘[1]
’’آہستگی سے امام کے پیچھے ہر نماز(کی ہر رکعت) میں سورت فاتحہ پڑھتا ہوں۔‘‘
5۔اثرِ حضرت عروۃ بن زبیر رحمہ اللہ:
حضرت عروۃ بن زبیر رحمہ اللہ سے تین مختلف سندوں سے ایک اثر موطا امام مالک،مصنف عبدالرزاق،’’جزء القراءة‘‘امام بخاری اور’’کتاب القراءة‘‘بیہقی میں ہے۔موطا امام مالک میں ہے:
’’کَانَ یَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ إِذَا لَمْ یَجْہَرْ فِیْہِ الْإِمَامُ بِالقراءة‘‘[2]
’’وہ سورت فاتحہ کی امام کے پیچھے بھی قراء ت کرتے تھے،جب کہ امام کی قراء ت سری ہوتی تھی۔‘‘
جب کہ مصنف عبدالرزاق،’’جزء القراءة‘‘امام بخاری اور’’کتاب القراءة‘‘بیہقی کی اسناد سے وارد اس اثر سے جہری و سری تمام نمازوں میں سورت فاتحہ پڑھنے کا پتا چلتا ہے۔امام کے سورت فاتحہ کے بعد والے سکتے میں یا آخری سکتے
|