6۔ علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ اپنی شرح بخاری(عمدۃ القاری) میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے امام عبد اللہ بن مبارک،اوزاعی،مالک،شافعی،احمد،اسحاق،ابو ثور اور داود رحمہم اللہ نے تمام نمازوں میں امام کے پیچھے مقتدی کے لیے سورت فاتحہ پڑھنے کے واجب ہونے پر استدلال کیا ہے۔[1]
یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ فرض اور واجب تمام محدثین اور جمہور ائمہ و فقہا کے نزدیک یہ دونوں مترادف لفظ ہیں،ان کے ما بین باہم کوئی فرق نہیں ہے،البتہ فقہائے احناف نے ان کے مابین کچھ فرق کیا ہے اور وہ بھی کوئی خاص عملی فرق نہیں،محض نظری سا ہے۔
7۔ علامہ ابو الحسن سندھی حنفی نے اپنے حاشیہ بخاری میں لکھا ہے:
’’فَالْحَقُّ أَنَّ الْحَدِیْثَ یُفِیْدُ بُطْلَانَ الصَّلَاۃِ إِذَا لَمْ یُقْرَأُ فِیْہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ‘‘
’’حق بات یہ ہے کہ حدیث اس نماز کے بطلان کا پتا دیتی ہے جس میں سورت فاتحہ نہ پڑھی گئی ہو۔‘‘
دوسری جگہ لکھا ہے:
’’مَفَادُ الْحَدِیْثِ نَفْيُ الْوُجُوْدِ الشَّرْعيِّ لِلْصَّلَاۃِ الَّتِيْ لَمْ یُقْرَأُ فِیْہَا بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَہُوَ عَیْنُ نَفِيِ الصِّحَۃِ‘‘[2]
’’یہ حدیث اس بات کا پتا دیتی ہے کہ اس نماز کے وجودِ شرعی ہی کی نفی ہوتی ہے کہ جس نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھی گئی ہو اوریہ نفی بعینہٖ
|