Maktaba Wahhabi

355 - 360
خلاصۂ گفتگو یہ ہے، کہ حج سے پہلے، حیض کے سبب احرام کے باوجود عمرہ نہ کرسکنے والی خاتون، صرف مناسکِ حج اد اکرکے حج و عمرہ ادا کرنے والی قرار پاتی ہے۔ علاوہ ازیں اسے حدودِ حرم سے نکل کر احرامِ عمرہ باندھ کر مزید ایک عمرہ کرنے کی بھی اجازت ہے۔ تنبیہ: عام لوگوں کے لیے حج کے بعد حدودِ حرم سے نکل کر احرام باندھ کر عمرہ کرنا ثابت نہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ نے حجۃ الوداع میں اس طرح عمرہ نہیں کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ جانے والے ان کے بھائی عبد الرحمن رضی اللہ عنہما کا عمرہ کرنا بھی ثابت نہیں۔ ایسا عمرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایسے عذر والی خاتون ہی کرسکتی ہے۔ اس کے متعلق ذیل میں بعض علمائے امت کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام طاؤوس نے فرمایا: اَلَّذِیْنَ یَعْتَمِرُوْنَ مِنَ التَّنْعِیْمِ، مَا أَدْرِيْ یُؤْجَرُوْنَ عَلَیْہَا أَمْ ُیعَذِّبُوْنَ؟‘‘ ’’تنعیم سے عمرہ کرنے والوں کے متعلق مجھے خبر نہیں، کہ انہیں اس کا ثواب ملے گا یا وہ عذاب دیے جائیں گے۔‘‘ ان سے کہا گیا: ’’فَلِمَ یُعَذِّبُوْنَ؟‘‘ ’’انہیں عذاب کیوں دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’لِأَنَّہُ یَدَعُ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ، وَیَخْرُجُ إِلٰی أَرْبَعَۃِ أَمْیَالٍ وَیَجِيْئُ، وَإِلَی أَنْ یَجِيْئَ مِنْ أَرْبَعَۃِ أَمْیَالٍ فَقَدْ طَافَ مَائَتَي طَوَافٍ، وَکُلَّمَا طَافَ بِالْبَیْتِ کَانَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ یَمْشِيَ فِيْ
Flag Counter