احادیث پر تحریر کردہ عنوانوں سے بھی یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔
امام بخاری کا تحریر کردہ عنوان یہ ہے:
[بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَۃَ أَہْلِہِ بِلَیْلٍ، فَیَقِفُوْنَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ وَیَدْعُوْنَ، وَیُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ۔][1]
[اس شخص کے متعلق باب جو اپنے ناتواں گھر والوں کو رات (ہی) میں (مزدلفہ سے منیٰ) پہلے روانہ کردے۔ وہ مزدلفہ میں ٹھہرنے کے دوران دعا کرتے رہیں اور وہ انہیں چاند ڈوبنے پر روانہ کرے۔]
امام نووی کا تحریر کردہ عنوان یہ ہے:
[بَابُ اسْتِحْبَابِ تَقْدِیْمِ دَفْعِ الضَعَفَۃِ مِنَ النِّسَائِ وَغَیْرِہِنَّ مِنْ مُزْدَلِفَۃَ إِلٰی مِنَی فِيْ أَوَاخِرِ الْلَّیَالِيْ قَبْلَ زَحْمَۃِ النَّاسِ، وَاسْتِحْبَابِ الْمُکْثِ لِغَیْرِہِمْ حَتّٰی یُصَلُّوا الصُّبْحَ بِمُزْدَلِفَۃَ] [2]
[خواتین وغیرہ ناتواں لوگوں کو راتوں کے آخری حصوں میں لوگوں کے ہجوم ہونے سے پہلے مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنے اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں کے نمازِ صبح پڑھنے تک مزدلفہ میں ٹھہرنے کے مستحب ہونے کے متعلق باب]
ج: حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ انہوں نے نمازِ فجر سے پہلے رمی کی۔ امام شافعی اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے خواتین اور دیگر ضعیف
|