ہ: (اَلْکَلْبُ الْعَقُوْرُ) [باؤلا کتا]سے مراد کے متعلق علماء میں اختلاف ہے۔
ایک قول کے مطابق اس سے مراد باؤلا کتا ہی ہے ، البتہ بھیڑیا اسی حکم میں شریک ہے۔ [1]
دوسرا قول یہ ہے ، کہ لوگوں پر حملہ آور ہونے، انہیں ڈرانے اور کاٹنے والا ہر جانور اس میں شامل ہے۔ یہ رائے امام مالک اور جمہور علماء کی ہے۔ [2]
و: پہلی حدیث میں ہے:
’’خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلیٰ مَنْ قَتَلَہُنَّ فِی الْحَرَمِ وَالإِحْرَامِ۔‘‘
[حرم اور حالتِ احرام میں ہونے کے باوجود پانچ جانوروں کے قتل کرنے والے پر گناہ نہیں]
دوسری روایت میں ہے:
قَالَ: ’’وَفِي الصَّلَاۃِ أَیْضًا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اور نماز میں بھی۔‘‘
اس سے مقصود یہ تنبیہ کرنا ہے ، کہ ان جانوروں کے تمام جگہوں اور حالات میں قتل کی اجازت ہے۔ [3]
بعض روایات میں ہے:
’’ یُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ۔‘‘ [4]
’’انہیں حل و حرم میں قتل کیا جائے گا۔‘‘
اور مراد یہ ہے ، کہ یہ جانور ہر جگہ قتل کیے جائیں گے۔
ز: دوسری حدیث میں ہے:
|