عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال: [کنا نعد لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی المجلس الواحد مأئۃ مرۃ رب اغفرلی وتب علی إنک أنت التواب الرحیم][1] یعنی:عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:ہم نے ایک ہی مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سومرتبہ استغفارکرنا شمار کیاہے،چنانچہ آپ یوں فرماتے جاتے: [رب اغفرلی وتب علی إنک أنت التواب الرحیم] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توبہ واستغفار کے معاملے کووفات سے قبل مزید بڑھا دیاتھا،چنانچہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: [کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکثر أن یقول قبل موتہ: سبحان اللہ وبحمدہ أستغفراللہ وأتوب إلیہ][2] یعنی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے قبل،بکثرت یہ کہنا شروع کردیاتھا:اللہ تعالیٰ پاک ہے،اسی کیلئے ہمہ قسم کی حمد ہے،میں اس کی طرف توبہ واستغفار کرتاہوں۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس اللہ تعالیٰ کی طرف سے مغفور لہ تھی[لِّيَغْفِرَ لَكَ اللہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَمَا تَاَخَّرَ ][3] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |