ہدایت ہویا استقامت علی الھدایت یاہدایت برہدایت ہو،ان سب کی اساس وحی الٰہی یعنی کتاب اللہ وسنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’ترکت فیکم ما إن اعتصتم بہ فلن تضلوا أبدا: کتاب اللہ وسنتی‘‘[1] یعنی:میں تمہارے بیچ جو کچھ چھوڑے جارہاہوں اگر تم اسے پوری قوت سے تھامے رہوگے توکبھی گمراہ نہ ہوگے: ایک اللہ کی کتاب اوردوسری میری سنت۔ لہذا وحی الٰہی سے ہٹ کر کوئی راستہ صراطِ مستقیم کی ہدایت پر منتج نہیں ہوسکتا،آراء الرجال اور اھواء نفس ،یا آباء واجداد،یا قوم وقبیلہ یا کسی بھی پیر ومرشد کی پیروی سے صراطِ مستقیم حاصل نہیں ہوسکتا ۔ [فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِيْٓ اُوْحِيَ اِلَيْكَ۰ۚ اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ وَاِنَّہٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ۰ۚ وَسَوْفَ تُسْـَٔــلُوْنَ ][2] ترجمہ:پس جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوط تھامے رہیں بیشک آپ راه راست پر ہیں اور یقیناً یہ (خود) آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے ۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |