یعنی:اے اللہ!ہم تجھ سے ہدایت،تقویٰ،پاک دامنی،اور غنی کا سوال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی فرمایا کرتے تھے: ’’إھدنی لما أختلف فیہ من الحق بإذنک ،إنک تھدی من تشاء إلی صراط مستقیم‘‘ یعنی:اے اللہ!حق میں جواختلاف کیاجائے ،مجھے اس میں اپنے امر سے ہدایت کا راستہ دکھلادے،بے شک تو جسے چاہتاہے صراطِ مستقیم کی ہدایت عطا فرمادیتاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسہ حسن رضی اللہ عنہ کو دعاءِقنوت تعلیم فرمائی تھی، جس کا پہلا جملہ یہ ہے:’’أللھم اھدنی فیمن ھدیت ‘‘یعنی:اے اللہ!مجھے ہدایت دے دےاپنے ان بندوں میں جنہیں تو نے ہدایت دی۔ اس دعا میں دودرخواستیں ہیں:ایک ہدایت کی اوردوسری ہدایت یافتہ بندوں میں شامل ہونے کی۔ اس لحاظ سے یہ دعا نہایت عظیم الشان ہے؛کیونکہ ہدایت یافتہ بندے انبیاء ومرسلین ہیں،صدیقین ،شہداء،اورصالحین ہیں،جن کاذکر اس آیت کریمہ میں ہے: [وَمَنْ يُّطِعِ اللہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللہُ عَلَيْہِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّہَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِيْنَ۰ۚ وَحَسُنَ اُولٰۗىِٕكَ رَفِيْقًاۭ ][1] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |