Maktaba Wahhabi

224 - 296
ان کی باتوں کے قائل کا معاملہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سپرد کیا جائے گا، مردوں کے درپے ہونا مناسب نہیں ہے اس لیے اس بات کا علم نہیں ہے کہ اس نے توبہ کی ہے یا نہیں۔‘‘ ملاحظہ کریں امور شرکیہ و بدعیہ میں اور احکام شرعیہ کے مخالف پر حکم لگانے میں کس قدر احتیاط کی جاتی ہے کیونکہ کس مسلمان کو کافر قرار دینا بہت بڑا جرم ہے۔ پہلے مکمل چھان بین کی جاتی ہے اور اتمام حجت کے ساتھ تمام شرائط پوری کی جاتی ہیں اور موانعات کفر کی نفی ہوئی ہے پھر جا کر جہابذہ علماء کسی کے کافر ہونے کا فتویٰ صادر کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں ہر کس و ناکس فتویٰ کفر صادر کر کے قتل و غارت گری کی راہ ہموار کر رہا ہے جس کا رزلٹ اور نتیجہ ہم آئے روز کشت و خون کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ خلاصۃ القول تکفیر کے لیے مسائل میں اصل اور فروغ کی کوئی تحقیق نہیں۔ بعض اصولی مسائل میں واضح اختلاف کے باوجود تکفیر ممکن نہیں جیسا کہ صحابہ کرام میں اختلاف تھے۔ بعض عملی، فروعی مسائل میں اس کے وجوب کا منکر تکفیر کا مستحق ہوتا ہے اور بعض لوگوں کی تکفیر لا علمی و جہالت اور دور دراز جنگل میں رہنے کی وجہ سے تکفیر نہیں ہوتی اگرچہ وہ ان کے وجوب کے منکر ہوں۔ یہ مذہب غلط ہے کہ تکفیر صرف اصولی مسائل میں ہوتی ہے اور فروعی مسائل میں نہیں ہوتی۔ جیسا کہ سابقہ سطور میں واضح کیا گیا ہے۔ 
Flag Counter