Maktaba Wahhabi

107 - 296
’’اور رہے وہ لوگ جنھوں نے نافرمانی کی تو ان کا ٹھکانا آگ ہی ہے، جب کبھی چاہیں گے کہ اس سے نکلیں اس میں لوٹا دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا آگ کا وہ عذاب چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔‘‘ یہاں پر فسقوا سے مراد کفار ہیں اور اللہ ان کے فسق و فجور اور اطاعت سے خروج کو بیان کر رہا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ کفار فساق و فجار ہیں۔ 26کتمانِ علم: ارشاد باری تعالیٰ ہے: الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا (النسائ: 37) ’’وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں اور اسے چھپاتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اس آیت میں بخیل کے لیے کافر کا لفظ استعمال کیا ہے اور کتمان اس کا وصف ذکر کیا گیا ہے یہود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات و علامات لوگوں سے چھپاتے تھے اور کتمان علم کسی طرح بھی درست نہیں۔ ایک اور مقام پر فرمایا: وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَدْ دَخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ (المائدۃ: 61) ’’اور جب وہ تمھارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے، حالانکہ یقینا وہ کفر کے ساتھ داخل ہوئے اور یقینا اسی کے ساتھ وہ نکل گئے اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے تھے۔‘‘ یہاں پر بھی ان کے کتمان علم کا ذکر کیا گیا ہے۔ حق بات کو چھپانا ان کا وصف ہے۔ 28 حق سے کراہت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ (الانفال: 8) ’’تاکہ وہ حق کو سچا کر دے اور باطل کو جھوٹا کر دے، خواہ مجرم ناپسند ہی کریں۔‘‘ يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ (32) هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ
Flag Counter