بہت بری باز گشت ہے مگر جو مرد، عورتیں اور بچے فی الواقع کمزور اوربے بس ہیں اور وہاں سے نکلنے کی کوئی تدبیر اور راہ نہیں پاتے، امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو معاف فرما دے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا بخشنے والاہے۔‘‘[1] نیز فرمایا:﴿یٰـعِبَادِیَ الَّذِ یْنَ ئَ امَنُوٓا اِنَّ أَرْضِی وَاسِعَۃٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ ﴾ ’’اے میرے بندوجو ایمان لائے ہو! میری زمین بہت کشادہ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو۔‘‘(العنکبوت:65 ) امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’یہ آیت ان مسلمانوں کے بارہ میں نازل ہوئی جو مکہ میں تھے اور انہوں نے ابھی ہجرت نہیں کی تھی تو اﷲتعالیٰ نے انہیں بھی ایمان والے کہہ کر پکارا ہے۔ ‘‘[2] اور ہجرت کی دلیل یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا تنقَطِعُ الھجرۃ حتّی تَنقَطِع التّوبۃ وَلَا تنقَطِع التوبۃ حتّی تطلع الشمس من مغربھا۔)) [رواہ أبو داؤد۲۴۷۹ وصححہ الألباني] ’’ہجرت بند نہیں ہوگی یہاں تک توبہ قبول ہونا بند ہوجائے۔اور توبہ کا قبول ہونا اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک کہ سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے ۔‘‘[3] |