[1]صحیح مسلم میں عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک آدمی آیا جس کے کپڑے بہت زیادہ سفید تھے‘اور جس کے بال انتہائی سیاہ کالے تھےاس پر سفر کے کچھ نشانات بھی دکھائی نہیں دیتے تھے۔اور اسے ہم میں سے کوئی ایک جانتا بھی نہیں تھا۔یہاں تک کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر اس طرح بیٹھ گیا کہ اپنے گھٹنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کے ساتھ ملا دیے۔اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لیے اور عرض کی: اے محمد! اسلام کیاچیز ہے؟ فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، فرض نماز پابندی سے پڑھو،زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھواوراگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرو۔‘‘ اس نے کہا: تم نے سچ کہا۔‘‘ ہمیں حیرانگی ہوئی کہ خودہی سوال کرتا ہے اور خود ہی اس کی تصدیق بھی کرتا ہے۔‘‘ اور پھر دریافت کیا:مجھے بتائیے ایمان کیا چیز ہے؟۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس سے ملنے کا ، اس کے پیغمبروں کا اور اچھی اور بری تقدیر کے من جانب اللہ ہونے کا یقین رکھو۔‘‘ اس نے عرض کیا: آپ نے سچ فرمایا۔پھر عرض کیا: مجھے بتائیے احسان کس کو کہتے ہیں ؟ فرمایا:’’ احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اس کو دیکھ |