Maktaba Wahhabi

67 - 127
روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے لڑے، کیونکہ وہ شیطان ہے‘‘۔ (لڑنے کا مطلب ہے، زور سے روکے) ایک دوسری حدیث میں فرمایا: ’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو علم ہو کہ اس کا کتنا گناہ ہے تو گزرنے کے بجائے اس کو چالیس (سال) تک بھی انتظار میں ٹھہرنا پڑے تو اس کے لیے بہتر ہو۔‘‘[1] کیا سترہ مسجد میں ضروری نہیں؟ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت سترے کے جو واقعات بیان ہوئے ہیں (مثلاً صحرا، کھلی فضا، عیدگاہ وغیرہ میں) ان سے بعض لوگ استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مسجد میں سترہ رکھنا ضروری نہیں۔ لیکن یہ استدلال غیر صحیح ہے۔ اولاً :اس لیے کہ سترے کی تاکید میں جتنی احادیث منقول ہیں وہ مطلق ہیں، اس میں صحرا، عیدگاہ وغیرہ کی تحدید نہیں ہے بلکہ ان کا عموم مسجد اور غیر مسجد دونوں جگہ اس حکم پر عمل کا مقتضی ہے۔ ثانیاً: صحابہ کرام کے عمل سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، صحابہ کرام مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت پڑھنے کے لیے ستونوں کی طرف دوڑتے تھے، یعنی ان کو سترہ بنا کر دو رکعت پڑھتے۔ [2] اسی باب میں جناب سلمہ بن اکوع کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوشش کر کے ایک ستون کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھاتے تو سامنے جو دیوار ہوتی وہ آپ (کے سجدے والی حالت) سے اتنے فاصلے پر ہوتی کہ صرف بکری گزر سکتی تھی۔[3] اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ دیوار کو سترہ بنا لیا کرتے تھے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نمازی اور
Flag Counter