Maktaba Wahhabi

2 - 127
اداریہ دنیا میں عذابِ الٰہی کی صورتیں  سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ ہماری روحوں پر ہمارے اعمال کے اثرات مُرتب ہوتے ہیں ۔ اعمالِ صالحہ سے رُوح کا تزکیہ ہوتاہے اور ایک سکُون ، اطمینان اور راحت اِسی دُنیا میں نصیب ہوتی ہے ۔ بداعمالیوں کے اثرات بھی روح پر مرتب ہوتے ہیں ۔ بد اعمالیوں سے رُوح بیمار ہوجاتی ہے اور کراہنے لگتی ہے ۔ اگر مرض حدود سے متجاوز نہ ہوگیا ہو اور رُوح پر موت نہ طاری ہوتو مریض رُوح کے درد وکرب کو محسوس کرتاہے اور اس کی کراہ سُنتاہے ۔ رُوح کا دردوکرب بھی عذاب کی ایک صُورت ہے ۔ قرآن مجید میں ہے : { وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ} [الرحمن: 46] ترجمہ :’’اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں‘‘۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر فرماتے تھے کہ : ’إن في الدنيا جنة من لم يدخلها لن يدخل جنة الآخرة‘ ’’اس دنیا میں بھی ایک جنت ہے ، جو اس میں داخل نہ ہُوا ، وہ آخرت کی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا ‘‘۔ جناب عبد اللہ غزنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جنت دبستانِ من درسینئہ من است ہر جاکہ بنشینم بھار خویشتم۔ ‘‘ یعنی میری بہشت میرے سینے میں،جودرودِ رحمت اور انوارِ الٰہی کے نزول سےپیدا ہوئی ہے میں جہاں
Flag Counter