Maktaba Wahhabi

66 - 127
سترے کے احکام حافظ صلاح الدین یوسف[1] نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا مستحب؟ اس میں علما کی دو رائیں ہیں، بعض کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک واجب ہے۔ استحباب کی دلیل کھلی فضا میں بعض دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بغیر سترے کے نماز پڑھنے کا واقعہ ہے۔ [2] وجوب کے قائل علماء کے نزدیک مذکورہ واقعے میں ’’غیرجدار‘‘ کے الفاظ ہیں جس کا مطلب وہ یہ لیتے ہیں ’’یصلي الی شيء غیر الجدار‘‘ یعنی ایسی چیز کے سامنے نماز پڑھی جو دیوار نہیں تھی۔ مزید وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر سترے کے نماز پڑھائی ہوتی تو یہ الفاظ ہوتے’یصلی الی غیر سترۃ‘آپ نے بغیر سترے کے نماز پڑھی۔[3] بہرحال احادیث میں سترے کی جتنی تاکید آئی ہے، اس سے وجوب ہی کی تائید ہوتی ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بالعموم کھلی فضا میں نماز پڑھاتے تو آپ کے آگے بطور سترہ برچھی یا نیزہ گاڑ دیا جاتا تھا۔ سترے کی تاکید: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، بلکہ جہاں تک ہو سکے اس کو
Flag Counter