Maktaba Wahhabi

435 - 444
(یعنی دعوت کی رپورٹ اور نتیجہ پیش کرنا اور اس پر تبادلہ خیال کرنا۔) اور اس ضمن میں سابقہ تجربات پر اعتماد و بنا کرنا بھی دعوت الی اللہ کا ایک اُصول ہے۔ داعی الی اللہ کو کبھی فارغ نہیں رہنا چاہیے اور نہ ہی فراغت کا اسے آغاز کرنا چاہیے۔ وہ کوئی پہلا شخص نہیں ہے کہ جو اس دین (اسلام) کی خدمت میں نہایت توجہ سے لگا ہے اور نہ ہی وہ ہر گز ان لوگوں میں سے آخری شخص ہے کہ جو خدمت دین میں نہایت توجہ سے کام میں لگے ہوئے تھے۔ (کہ اس کی فراغت سے دعوت و اصلاح اور تبلیغ کا کام رُک جائے گا۔ اس سے دوسروں کے ساتھ ساتھ بھلا اس کا اپنا بھی ہو رہا ہے۔) اور اس لیے بھی کہ بلاشبہ نہ ہی اس سے پہلے ایسا کوئی شخص پایا گیا اور نہ ہی ہر گز آئندہ پایا جائے گا کہ جو نصیحت اور راہنمائی کا محتاج نہ ہو۔ (اس لیے داعی الی اللہ کو بھی اگر کوئی نصیحت کرے یا اس کی کوئی راہنمائی کرے تو اُسے کھلے دل کے ساتھ اس کو قبول کر لینا چاہیے۔) اور ایسا بھی کوئی شخص نہیں گزرا کہ جو تمام کے تمام درست اوصاف اور صحیح باتوں کو ہی اپنی ذات میں جمع کیے ہوئے ہو۔ (یعنی انبیاء کرام کے علاوہ کمی ، کوتاہی ہر شخص میں ہوتی ہے۔ اس لیے اس میدان میں ایسی باتیں سوچ کر کبھی دل چھو ٹا نہیں کرنا چاہیے۔) ۱۵…عقیدہ توحید خالص کے بہت اچھا ہونے والی صفت سے متصف اور تمسّک بالسنّۃ النّبویۃ علی صاحبہا التحیۃ والسلام سے متصف اُمت اسلامیہ کے معروف علماء کرام کا احترام کرنا، ان سے علم کا اکتساب کرنا (براہِ راست یا اُن کی کتابوں سے) ان کی توقیر کرنااور ان پر ظلم و زیادتی نہ کرنا، ان کی ہتک عزت سے زبان اور ہاتھ کو روک کر رکھنا۔ اور ان کی نیتوں میں شک کاشکار نہ ہونا، (مسلکی و مذہبی الزامات سے ہٹ کر) ان کی طرف تہمتوں کو منسوب نہ کرنا۔ بھی دعوت الی اللہ کے ضابطوں میں سے ایک اُصول اور قاعدہ ہے۔ جب کہ ہر عالم
Flag Counter