Maktaba Wahhabi

434 - 444
۸…دعوت الی اللہ کا ایک قاعدہ ذاتی محاسبہ، قرآن و حدیث اور دیگر مصادر کی طرف ہمیشہ مراجعت اور ہمیشہ جاری رہنے والی اصلاح اور سدھار ہے۔ ۹…اختلاف کے شرعی آداب کا سیکھنا، باہمی گفتگو کے اُصول کا گہری نظر سے مطالعہ کرنا اور ان دونوں کی اہمیت کا اقرار اورعلمی دلائل کا مالک ہونے کی ضرورت بھی دعوت الی اللہ کا ایک ضابطہ ہے۔ ۱۰…فیصلہ کو عام کرتے ہوئے اُسے پھیلا دینے سے بچنا اور اس کی مصیبتوں سے متنبہ رہنا، اور افراد کے خلاف فیصلہ میں انصاف نہ کرنے سے بچنا بھی ایک اُصولِ دعوت الی اللہ ہے۔ مخالفت سے ہٹ کر ظاہری حالت پر فیصلہ کرنا بھی انصاف میں سے ہے۔ ۱۱…غرض و غایت اور ذریعہ کے درمیان تمیز کرنا بھی دعوت کا ایک اُصول ہے۔ مثلاً دعوت الی اللہ ایک مقصد ہے۔ لیکن اس کے لیے جدو جہدکرنا جماعت اور مرکز سے منسلک رہنا وغیرہ ، یہ سب وسائل و ذرائع ہیں۔ ۱۲…مقاصد و اہداف میں ثابت قدم رہنا بھی اس موضوع کی ایک اصل ہے ، جب کہ شریعت مطہرہ کی دی ہوئی اجازت کے مطابق وسائل و ذرائع میں رعایت کرنا بھی جائز ہے۔ ۱۳…سب سے اوّل و مقدّم چیزوں کے معاملہ میں رعایت کرنا (مثلاً کہاں ، کونسے لہجہ و اسلوب میں گفتگو کرنا زیادہ اہمیت کا حامل ہے وغیرہ وغیرہ) اور اہمیت کے اعتبار سے اُمور کا مرتب کرنا بھی دعوت الی اللہ کے قاعدوں میں سے ایک قاعدہ ہے۔ اور جب کوئی فرعی یا جزئی قضیہ نبٹانا نہایت ضروری ہو تو پھر ضروری ہے کہ آپ اُس کی جگہ یا وقت اور اس کی مناسب حالت میں پہنچیں۔ ۱۴…داعیانِ الی اللہ کے درمیان حالات اور خبروں کا تبادلہ نہایت اہم معاملہ ہے۔
Flag Counter