دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جمیعاً کی نسبت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بدعات کا انکار و ردّ کرنے اور سنت مطہرہ کی اتباع کرنے میں زیادہ سخت تھے۔ ایک بار آپؓ نے ایک شخص کو سنا کہ اس نے چھینک آنے کے بعد کہا:((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ)) تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا:((مَا ہٰکَذَا علَّمَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بَلْ قَالَ :((اِذا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْیَحْمَدِ اللّٰہَ)) وَلَمْ یَقلْ:وَلْیُصَلِّ عَلَیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ)) [1] ’’(میں بھی ایسا کہہ سکتاہوں جیسا تم کہہ رہے ہو ، مگر بات یہ ہے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس طرح نہیں سکھایا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ (صرف) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ:وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درُود بھی بھیجے۔‘‘
۲۳…سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس شخص سے کہ:جس نے سنت کا معارضہ ساداتنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کے قول سے کیا تھا … فرمایا تھا:
((یُوْشَکُ أَنْ تَنْزِلَ عَلَیْکُمْ حِجارۃٌ مِنَ السَّمائِ،أَقولُ لَکُمْ:قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَتقُولُونَ:قَالَ أَبُوبَکْرٍ وَّعُمَر)) [2]
’’ اس بات کا ڈر لگ رہا ہے کہ تمہارے اُوپر آسمان سے کہیں پتھر نہ برس پڑیں۔ میں تم لوگوں سے کہتا ہوں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور تم کہتے ہو:ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما یوں کہتے ہیں۔‘‘
اپنی ایک دوسری گفتگو میں سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے :اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کے کسی شخص کو دیکھ لینے سے سنت کی طرف دعوت ملتی ہے او ر اس کا کردار بدعت سے خود بخود منع کرتاہے۔
|