Maktaba Wahhabi

423 - 444
وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾ (المائدہ:۳) ’’آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم لوگوں پر اپنا احسان و انعام پورا کر دیا ہے اور میں نے تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کر لیا ہے۔‘‘… چنانچہ اس وقت (یعنی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دَور میں) جو چیز دین نہیں تھی وہ آج بھی دین نہیں ہے۔‘‘ ۱۹…امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((أُصُولُ السُّنَّۃِ عِنْدنَا :التَّمَسُّکُ بِمَا کَانَ عَلَیْہِ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَالْاِقْتِدَائُ بِھِمْ ، وَتَرکُ الْبِدَعِ ، وَکُلُّ بِدْعَۃٍ فَھِیَ ضَلَالَۃٌ۔))[1] ’’ہمارے نزدیک اُصول سنت یہ ہیں :(۱)… جس مسلک و منہج اور صراطِ مستقیم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے اُسے مضبوطی سے تھامے رکھنا اور اُنہی حضرات کی اقتداء کرنا۔ (۲)… اور بدعات و خرافات کو ترک کر دینا۔ اور یہ بات جان لیجیے کہ ہر بدعت ہی گمراہ ہے۔‘‘ ۲۰…جناب حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اگر (تابعین میں سے) کسی شخص نے سلف صالحین (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین) کو پایا ہوتا (اور اُن سے اکتساب علم و دین کیا ہوتا) اور پھر آج (بوقت وفات امام حسن بصری ۱۱۰ ھ کہ جو تبع تابعین کا دور تھا۔) اسے قبر سے اُٹھا لیا جاتا تو وہ اسلام کی کسی چیز کو پہچان نہ سکتا۔‘‘ ان کا یہ اثر روایت کرنے والا راوی کہتا ہے کہ :پھر آپؒ نے اپنا ہاتھ اپنے گال پر رکھا اور فرمایا:سوائے اس نماز کے۔‘‘ اور پھر فرمایا:البتہ اللہ کی قسم! جس شخص نے
Flag Counter