اور جناب ربیع بن سلیمان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک دن امام شافعی رحمہ اللہ نے کوئی حدیث رو ایت کی۔ ایک شخص نے آپ سے کہا:ابو عبداللہ! کیا آپ اس کے ذریعے (اپنے موقف و مسلک کی) پابندی کرنا چاہتے ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا:
((مَتیٰ مَا رَوَیْتُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حَدْیثًا صَحِیْحًا، فَلمْ آخُذُ بِہ، فَاُشْھِدُکُمْ أَنَّ عَقْلِی قَدْ ذَہَبَ۔)) [1]
’’جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث روایت کر لوں تو پھر میں اپنے مسلک و موقف کی پابندی نہیں کرتا۔ (اور اگر ایسا کروں تو) میں تمہیں اس بات کا گواہ بناتا ہوں کہ جان لیجیے تب میری عقل چلی گئی۔‘‘
۱۷…جناب نوح الجامع بیان کرتے ہیں کہ:میں نے امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ سے پوچھا:اُس شخص کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں کہ جو لوگوں سے اَعراض و اجسام کے بارے میں گفتگو کرے؟ تو انہوں نے فرمایا:
((مَقَالاتُ الفَلَاسَفَۃِ ، عَلَیکَ بِالْأثَرِ وطَرِیْقَۃِ السَّلَفِ، وَإِیّاکَ وَکُلَّ مُحْدَثَۃٍ:فَاِنَّھَا بِدْعَۃٌ۔)) [2]
’’یہ فلسفی قسم کے لوگوں کی باتیں ہیں۔ تم حدیث و اثر اور سلف صالحین کے
طریقے کو لازماً تھامے رکھو۔ دین میں ایجاد کی جانے والی ہر نئی چیز سے بچو۔ اس لیے کہ بلاشبہ یہ بدعت ہے۔‘‘
۱۸…امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((السُّنَّۃُ سَفِیْنَۃُ نُوح مَن رَکَبَھا نَجَا وَمَنْ تَخلَّفَ عَنھا غَرِقَ،
|