۱۱…ایک عظیم محدث جناب ایوب سختیانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((مَا ازْدَادَ صَاحِبُ بِدْعۃٍ اجْتِھَادًا اِلاَّ ازْدَادَ مِنَ اللّٰہِ بُعْدًا۔))[1]
’’ایک بدعتی آدمی جس قدر قیاس و اجتہاد سے زیادہ کام لیتا ہے ، وہ اللہ عزوجل سے اورزیادہ دور ہو تا چلا جاتا ہے۔‘‘
۱۲…ایک بہت بڑے فقیہ و محدث جناب حسان بن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((مَا ابْتدَعَ قومٌ بِدْعَۃً فِیْ دِیْنِھِمْ اِلاَّ نُزِعَ مِنْ سُنَّتِھِمْ، مِثْلُھَا۔)) [2]
’’کسی بھی قوم، جماعت نے اپنے دین میں جب بھی کسی نئی بدعت کا اضافہ کیا تو یہ ہے کہ اُن سے اس بدعت کے مدمقابل ایک سنت اُٹھا لی گئی۔‘‘
۱۳…امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ:مَادَامَ عَلَی الْأَثَرِ :فَھُوَ عَلَیٰ الطَّرِیقِ۔))[3]
’’سلف صالحین فرمایا کرتے تھے:جب تک کوئی شخص حدیث پر (عمل پیرا) رہے گا وہ سیدھی راہ پر ہو گا۔‘‘
۱۴…امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((اَلْبِدْعَۃُ أَحَبُّ اِلیٰ اِبْلِیسَ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ، اَلْمَعْصِیَۃُ یُتَابُ
|