Maktaba Wahhabi

418 - 444
بیماریوں سے شفا دے اور انہوں نے دین اسلام کے بارے میں ایسی گفتگو کی ہے کہ جو اس ضمن میں کفایت کرے۔ تو جو اُن سے اوپر ہو گا (یعنی کوئی آدمی کوشش کرے کہ اُن سے بڑھ جائے تو) وہ نری تھکاوٹ حاصل کرنے والا ہی ہو گا۔ اور جو ان سے بہت ہی پیچھے رہے گا وہ بہت ہی کوتاہی کرنے والا ہو گا۔ ایک قوم (جھمیہ و مرجئہ) نے ان کے منہج کو اختیار کرنے میں عاجزی کا اظہار کیا تو انہوں نے جفا سے کام لیا اور دوسری نے ان سے تجاوز اختیار کیا (روافض و صوفیہ نے) تو وہ غلو کا شکار ہو گئے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ؛ وہ لوگ جو ان دونوں گروہوں کے بین بین تھے، (قرآن و سنت والی اعتدال کی راہ پر) بالتاکید وہی ہدایت مستقیم پر تھے۔‘‘ ۱۰…امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((عَلَیْکَ بآثارِ مَنْ سَلَفَ واِنْ رَفَضَکَ النَّاسُ، وَاِیاَّکَ وَآرَائَ الرِّجالِ وَاِن زَخْرَ فُوْ ھَا لَکَ بِالْقَوْلِ:فَاِنَّ الْاَمْرَ یَنْجَلِیْ وَأَنْتَ عَلیٰ طَرِیْقٍ مُسْتَقِیْمٍ۔)) [1] ’’سلف صالحین کے آثار و روایات کو لازم پکڑ لو اگرچہ لوگ تمہیں ٹھکرا ہی کیوں نہ دیں۔ لوگوں کی آرائسے بچو ، اگرچہ وہ تمہارے لیے بات کو نہایت ہی مزین کر کے پیش کیوں نہ کریں۔ اس لیے کہ بلاشبہ اُس وقت پھر دین حنیف تمہارے لیے نہایت واضح، روشن رہے گا اور تم طریق مستقیم پر رہو گے۔‘‘
Flag Counter