۹… ایک اور خلیفۂ عادل و راشد جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((قِفْ حَیْثُ وَقَفَ الْقَوْمَ، فَاِنَّھُمْ عَنْ عِلْمٍ وَقَفُوْا، وَبِبَصَرٍ نَافِذٍ کَفُّوْا، وَھُمْ عَلیٰ کَشْفِھَا کَانُوْا أَقْوَیٰ،وَبِالْفَضْلِ لَوْ کَانَ فِیْھَا اَحْریٰ، فَلَئِنْ قُلْتُمْ :حَدِثَ بَعْدَھُمْ ، فَمَا اَحْدَثَہُ اِلَّامَنْ خَالَفَ ہَدْیَھُمْ وَرَغِبَ عَنْ سُنَّتِھِمْ ، وَلَقَدْ وَصَفُوْا مِنْہُ مَایَشْفِیْ، وَتَکَلّمُوْا مِنْہُ بِمَا یَکْفِیْ ، فَمَا فَوْقَھُمْ مَحَسِّرُ وَمَا دُوْنَھُمْ مُقَصِّرُ، لَقَدْ قَصَّرَ عَنْھُمْ قَوْمٌ فَجَفَوْا، وَتَجَاوَزَھُمْ آخرُوْنَ فَغَلَوْا، وَاِنَّھُمْ فِیْمَا بَیْنَ ذَالِکَ لَعَلَی ہُدًی مُسْتَقِیْمٍ۔)) [1]
’’دین حنیف کے معاملے میں تم بھی وہیں کھڑے ہو جاؤ جہاں (صحابہ کرام و تابعین عظام رحمہم اللہ جمیعاً) قوم کھڑی ہوئی تھی۔بلاشبہ وہ علم قرآن و سنت کی بنیاد پر کھڑے تھے اور ایک مہارت والی نظر کے ساتھ بدعات کو انہوں نے روکا تھا۔اور وہ بدعات و خرافات کے کھول دینے (راز فاش کر دینے) پر زیادہ قوی تھے، اور اگر اس عمل میں کوئی فضیلت والی بات ہے (اور لامحالہ ہے۔) تو وہ اس کے زیادہ لائق تھے۔ اگر تم یہ کہو کہ :دین میں نئی باتیں تو اُن کے بعد شامل ہوئی ہیں۔ تو ہم کہیں گے :جس کسی نے بھی اُن کی راہنمائی والے راستے کی مخالفت کی اُسی نے ہی دین میں نئی نئی باتیں شامل کر لیں اور وہ اُن کے راستے سے ہٹ گیا۔ یہ سلف صالحین (صحابہ کرام و تابعین عظام رضی اللہ عنہم) دین حنیف (کے بیان کردہ اوصاف) کے ساتھ ایسے متصف ہوئے تھے کہ جو (بدعات و خرافات اور شرک و کفر کی)
|