یہ سلفی جماعت حقہ کے اہل السنۃ والجماعۃ ایک دوسرے کو قیام اللیل (یعنی نمازِ تہجد) کی نصیحت و وصیت کرتے رہتے ہیں۔ ا س لیے کہ اولاًیہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل محترم تھا اور اس لیے بھی کہ اللہ عزوجل نے اپنے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام اللیل کا حکم فرما رکھا تھا۔ اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری میں مکمل جدو جہد کرنے کا بھی۔
((وعن عائشۃ رضی اللہ عنہا أَنَّ نبیَّ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یقومُ مِن اللَّیْلِ؟ حَتّٰی تَتَفطَّرَ قَدمَاہُ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ:لِمَ تَصنعُ ہٰذَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ ، وَقَدْ غَفَرَ اللّٰہَ لَکَ مَا تَقَدَّم مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ ؟ قال:((أَفَـلَا أُحِبُّ أَنْ أَکُوْنَ عَبْدًا شَکُورًا۔)) [1]
’’اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت قیام فرماتے تھے حتی کہ آپ کے دونوں قدموں میں ورم آجاتا۔ چنانچہ آپ پوچھتیں :اے اللہ کے پیارے رسو ل! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ حالانکہ اللہ عزوجل نے تو آپ کی اگلی پچھلی تمام سہوات معاف فرما رکھی ہیں۔ فرمایا:کیا میں اس بات کو پسند نہ کروں کہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر گزار بندہ بن جاؤں۔‘‘
اور اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان امتحان کے اوقات میں ثابت قدمی اختیار کیا کرتے ہیں اور یہ آزمائش کے وقت صبر کے ساتھ ہوتا ہے اور آسانی کے وقت اللہ کے شکر کے ساتھ، اور کڑوی قضاء پر رضا مندی کے ذریعے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں :
|