Maktaba Wahhabi

346 - 444
اس لیے ہیں کہ ان کے پاس عقل کی دولت ہے۔ اس لیے عمل کی ذمہ داری ان کے سپرد کر دی گئی ہے۔) مگر جماعت حقہ کے یہ لوگ کہتے ہیں کہ:عقل کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی شریعت مطہرہ پر (کہ جو نہایت ہی مکمل دستور حیات ہے) مقدم نہیں کیا جا سکتا۔ ورنہ لوگ رسولوں کی شریعتوں اور ان کی تعلیمات سے مستغنی ہو جائیں گے۔ ہاں البتہ ! عقل اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر عمل کرے۔ اسی لیے سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان و توحید کو… ان کے مطلق طور پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت و رہنمائی اور سنت مطہرہ کو علمی و عملی طور پر مضبوطی سے تھامے رکھنے ، اس کی مکمل اتباع کرنے اور اسی کو قبول کرنے کی وجہ سے اہل السنۃ کہاجاتاہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : ﴿فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ (القصص:۵۰) ’’پھر اگر وہ ایسا نہ کر سکیں تو سمجھ لے کہ (وہ حق کی پیروی نہیں چاہتے بلکہ) اپنی خواہش پر چلنا چاہتے ہیں۔ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کے بن بتلائے اپنی خواہش پر چلے اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف (ہیکڑی) لوگوں کو سیدھی راہ پر نہیں لگاتا۔‘‘ اہل السنۃ والجماعہ سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان وا سلام کتاب اللہ العزیر اور سنت رسول اللہ الکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہر اس مسئلہ کو قبول کر لیتے ہیں کہ جس پر اُمت کے علماء عظام و آئمہ کرام کا اجماع ہو چکا ہو اور اس پر وہ پورا اعتماد کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَجْمَعُ أُمَّتِیْ عَلیَ ضَلَالۃٍ وَیَدُ اللّٰہ مَعَ الْجَمَاعَۃِ، وَمَنْ شَذَّ شُذَّ فِی النَّارِ)) ’’بلاشبہ اللہ عزوجل میری اُمت کو (یا فرمایا کہ امت محمد علی صاحبہا التحیۃ والسلام
Flag Counter